مبتلا روح کے عذاب میں ہوں (ردیف .. ی)
مبتلا روح کے عذاب میں ہوں
کب سے دل کو کھرچ رہا ہے کوئی
جانے کس صبح کی تمنا میں
رات بھر شمع ساں جلا ہے کوئی
فرصت زندگی بہت کم ہے
اور بہت دیر آشنا ہے کوئی
تم بھی سچے ہو میں بھی سچا ہوں
کب یہاں جھوٹ بولتا ہے کوئی