Shahid Ishqi

شاہد عشقی

شاہد عشقی کی نظم

    پھر وہی رات

    پھر وہی رات ہے ویرانئ دل ہے میں ہوں تم نہ مل کر جو بچھڑتیں تو بہت آساں تھا زیست کے اجنبی رستوں سے گزرنا میرا تم نے بدلا جو نہ ہوتا مرا معیار نظر کوئی مشکل نہ تھا دنیا میں بہلنا میرا اپنی تنہائی کا درد آج کہاں سے لاؤں کس سے فریاد کروں کس سے مداوا چاہوں بھول تک بھی نہ سکوں جس کو ...

    مزید پڑھیے