Shahid Ishqi

شاہد عشقی

شاہد عشقی کی غزل

    ہر پری وش کا اعتبار کرو

    ہر پری وش کا اعتبار کرو زندگی صرف انتظار کرو ہم سے نفرت کرو کہ پیار کرو کوئی رشتہ تو استوار کرو ہم ہیں لذت کش گناہ وفا دوستو ہم کو سنگسار کرو زندگی ہو کہ مے کہ سچائی تلخ جو شے ہو اس سے پیار کرو ہر جنم پر بیاد سرو قداں جاں سپرد فراز دار کرو اپنے دامن کی چند کلیوں سے تم نہ ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیا وجہ بیگانگی ہے

    جانے کیا وجہ بیگانگی ہے شہر میں جو بھی ہے اجنبی ہے آگ سی میرے دل میں لگی ہے پھر بھی کتنی خنک چاندنی ہے رات بھر شمع تنہا جلی ہے تب کہیں رات جا کر کٹی ہے ان کو کھو کر بھی میں جی رہا ہوں یہ کسی اور کی زندگی ہے زہر غم کام کر بھی چکا ہے مسکراہٹ لبوں پر وہی ہے تاب کے جام روشن رکھو ...

    مزید پڑھیے

    فصل گل تہمت جنوں لائی

    فصل گل تہمت جنوں لائی بستی بستی ہوئی ہے رسوائی شہر میں جب سے آ گیا ہوں ترے اور بھی بڑھ گئی ہے تنہائی آرزو ایک ناشگفتہ کلی جو سر شاخسار مرجھائی عاشقی اک دبی ہوئی سی چوٹ بھیگے موسم میں جو ابھر آئی زندگی شام غم کی بانہوں میں اک سلگتی ہوئی سی تنہائی لوگ کہتے ہیں اہل دل کو ...

    مزید پڑھیے

    اک نہ آنے والے کا انتظار کرتے ہیں

    اک نہ آنے والے کا انتظار کرتے ہیں شمع رہگزر ہیں ہم روز بجھتے جلتے ہیں میرے کچھ نہ کہنے کو حرف آرزو سمجھو خامشی میں بھی معنی کچھ نہ کچھ نکلتے ہیں ایک نشہ رہتا ہے تجھ سے مل کے پہروں تک نشہ جب نہیں ہوتا اور ہم بہکتے ہیں راہ درد میں کوئی ہم سفر نہیں ہوتا اپنی آگ میں خود ہی شمع ساں ...

    مزید پڑھیے

    لائے تو نقد جاں سر بازار کیا کہیں

    لائے تو نقد جاں سر بازار کیا کہیں ہر شخص ہے اسی کا خریدار کیا کہیں اک داستان تیشہ ہر اک سنگ و خشت ہے کیوں بولتے نہیں در و دیوار کیا کہیں اس کی گلی سے پھیر کے لے آئے جان و دل کتنا ہے زندگی سے ہمیں پیار کیا کہیں دشمن ہوئے ہیں اپنے ہوئے جب سے اس کے دوست خود کو کہیں دوانہ کہ ہشیار کیا ...

    مزید پڑھیے

    کس کس کے آنسو پوچھو گے اور کس کس کو بہلاؤ گے

    کس کس کے آنسو پوچھو گے اور کس کس کو بہلاؤ گے اک دن آئے گا تم بھی شامل ان میں ہو جاؤ گے رنگ ہوا میں تیر رہے ہیں تتلی کا بہروپ لیے سارے رنگ اتر جائیں گے تم گر ہاتھ لگاؤ گے عمر عزیز گنوائی اپنی سایوں کا پیچھا کرتے سائے کس کے ہاتھ آئے ہیں اور تم بھی کیا پاؤ گے چوتھے کھونٹ کو جا تو رہے ...

    مزید پڑھیے

    رات ہے شہر بتاں ہے اور ہم

    رات ہے شہر بتاں ہے اور ہم آرزوئے بے کراں ہے اور ہم کون گزرا ہے سر راہ خیال دور تک اک کہکشاں ہے اور ہم رات کی ڈھلتی جوانی کے رفیق صرف اک پیر مغاں ہے اور ہم بجھ چلے ہیں سارے یاروں کے چراغ اب چراغوں کا دھواں ہے اور ہم ہر زمانے میں ملی حق کو صلیب یہ قمیص خوں چکاں ہے اور ہم بے ستوں ...

    مزید پڑھیے

    شہر نگاراں میں پھرتے ہیں ہم آوارہ رات ڈھلے

    شہر نگاراں میں پھرتے ہیں ہم آوارہ رات ڈھلے شاید کوئی دریچہ وا ہو شاید کوئی دیپ جلے کوئی غم آگیں نغمہ چھیڑے کوئی میرؔ کے شعر پڑھے کم کم درد کی کلیاں مہکیں پل پل غم کی رات ڈھلے ویراں ویراں دل کی بستی سونی سونی راہ وفا ایسے کٹھن رستے پہ کوئی دو چار قدم تو ساتھ چلے چاک ہر اک گل کا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ اپنی بات کہو کچھ مری سنو مت سو

    کچھ اپنی بات کہو کچھ مری سنو مت سو یہ رات پھر نہیں آنے کی دوستو مت سو کسے خبر کہ صبا کیا پیام لے آئے سدا دلوں کے دریچے کھلے رکھو مت سو بجھیں جو شمعیں تو روشن کرو دلوں کے چراغ نہ بجھنے والے ستاروں کا ساتھ دو مت سو جو سن سکو تو سنو تشنہ روح کی فریاد مثال ساغر مے دور میں رہو مت ...

    مزید پڑھیے

    نقد دل و جاں اس کی خاطر رہن جام کرو

    نقد دل و جاں اس کی خاطر رہن جام کرو میرؔ کے بادۂ غم خوردہ کو مے خواروں میں عام کرو قشقہ کھینچو دیر میں بیٹھو پیرویٔ اصنام کرو کیش برہمن کو اپناؤ جرم وفا کو عام کرو خواہ کوئی بہتان تراشو یا عائد الزام کرو ترک تعلق سے پہلے کچھ اور ہمیں بد نام کرو ساز شکست دل کی قیمت کون چکانے آئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3