شبنم نقوی کی غزل

    مجھے اس زمیں کی ہے جستجو نہ تو آسماں کی تلاش ہے

    مجھے اس زمیں کی ہے جستجو نہ تو آسماں کی تلاش ہے جہاں رقص کرتی ہو زندگی مجھے اس جہاں کی تلاش ہے مرا ساتھ چھوڑ دے ہم سفر تری راہ ہے ابھی مختصر تجھے منزلوں کی ہے جستجو مجھے کارواں کی تلاش ہے میں بھٹک رہا ہوں خلاؤں میں غم زندگی کی صداؤں میں غم بے کراں میں دھرا ہے کیا غم جاوداں کی ...

    مزید پڑھیے

    اب بہت جی اداس رہتا ہے

    اب بہت جی اداس رہتا ہے کیا تری آرزو بھی دھوکا ہے زندگی حاصل تمنا ہے زندگی دھوپ ہے نہ سایا ہے اس طرح چپ ہوں اب بھلا کے اسے جیسے یہ بھی مری تمنا ہے بڑھتی جاتی ہے جتنی تاریکی صبح نو کا یقین ہوتا ہے عزم ذوق سفر جواں ہے اگر رہزنی کیا ہے رہبری کیا ہے کس کو الزام بے وفائی دیں تم بھی ...

    مزید پڑھیے

    جان کے اس نے یوں نہ پڑھا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے

    جان کے اس نے یوں نہ پڑھا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے میری غزل کا وہ مقطع ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے رنگ حنا میں خون وفا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے آج بھی اس کا زخم ہرا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے ترک وفا کی بات نہ پوچھو دل کے ہزاروں پہلو ہیں بعد میں وہ بھی پچھتایا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے باہر باہر ...

    مزید پڑھیے

    سامنا زندگی کا کر تو سہی

    سامنا زندگی کا کر تو سہی تپ کے اس آگ میں نکھر تو سہی ظلم سے آنکھ چار کر تو سہی ہو نہ جائے یہ بے اثر تو سہی دولت عمر جاوداں مل جائے تو بنام حیات مر تو سہی تیری تصویر بول اٹھے گی میری آنکھوں کا رنگ بھر تو سہی ساحل بحر میں کہاں گوہر ذرا گہرائی میں اتر تو سہی حق و باطل اگر سمجھنا ...

    مزید پڑھیے

    کیا کیا منظر دیکھ رہا ہوں

    کیا کیا منظر دیکھ رہا ہوں خود سے مل کر دیکھ رہا ہوں جان رہا ہوں کون رکے گا پھر بھی مڑ کر دیکھ رہا ہوں شاید گھر پر وہ مل جائے دستک دے کر دیکھ رہا ہوں اندھیاروں کا روپ ہے کیسا دیپ بجھا کر دیکھ رہا ہوں اندر کیسا منظر ہوگا جو کچھ باہر دیکھ رہا ہوں

    مزید پڑھیے

    پی رہا ہے زندگی کی دھوپ کتنے پیار سے

    پی رہا ہے زندگی کی دھوپ کتنے پیار سے دور جو بیٹھا ہوا ہے سایۂ دیوار سے گوشۂ دل کی خموشی گھر میں بھی ملتی نہیں گھر کے ہنگامے بھی کم ہوتے نہیں بازار سے زندگی کے ہر قدم میں وقت کی رفتار ہے زندگی کو ناپنا کیا وقت کی رفتار سے منزل شہر وفا شاید بہت نزدیک ہے اب نظر آنے لگے ہیں راستے ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں ہیں جو تری اک اک ادا کو جان لیتے ہیں

    ہمیں ہیں جو تری اک اک ادا کو جان لیتے ہیں غم دنیا تجھے ہر رنگ میں پہچان لیتے ہیں کبھی اہل خرد سے مشورہ لینے نہیں جاتے جنون شوق کی ہر بات لیکن مان لیتے ہیں ترے بھیگے ہوئے بالوں کو ہم نے چھو کے دیکھا ہے وہ خوشبو ہے کہ فصل گل کی آہٹ جان لیتے ہیں وہی انصاف کے قاتل نظر آئے زمانے ...

    مزید پڑھیے

    غم حیات ملا فکر و آگہی بن کر

    غم حیات ملا فکر و آگہی بن کر جو اپنی شے تھی ملی مجھ کو زندگی بن کر خود اپنی ذات میں ہے زخم زندگی بن کر اب آدمی بھی ہراساں ہے آدمی بن کر اس ایک شخص کو چاہا تھا ٹوٹ کر میں نے جو میرے پاس سے گزرا ہے اجنبی بن کر اس آرزو کی امانت سنبھال کر رکھو وہ آرزو جو رہے دل میں تشنگی بن کر جہاں ...

    مزید پڑھیے

    تری یاد کتنی حسین تھی دبے پاؤں دل میں اتر گئی

    تری یاد کتنی حسین تھی دبے پاؤں دل میں اتر گئی یہ لگا کہ جیسے نفس نفس کوئی چاندنی سی بکھر گئی مرے ہم سفر مرے راہبر مرے ساتھ ساتھ نہ چل سکے بڑی دور تک مرے پاؤں کی جو گئی تو گرد سفر گئی تری یاد تھی مری زندگی مرے دل سے دور نہ ہو سکی کبھی زخم بن کے مہک اٹھی کبھی چوٹ بن کے ابھر گئی غم ...

    مزید پڑھیے

    حکایات لب و رخسار سے آگے نہیں جاتی

    حکایات لب و رخسار سے آگے نہیں جاتی تمنا کیا جو تیرے پیار سے آگے نہیں جاتی کئی طوفان اس منجدھار سے آگے بھی ہیں لیکن نگاہ نا خدا منجدھار سے آگے نہیں جاتی میں اکثر سوچتا رہتا ہوں تیرے سامنے جا کر تمنا کیوں لب اظہار سے آگے نہیں جاتی شکست شیشۂ دل کی صدا اٹھتی تو ہے لیکن سبو و جام کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3