شبنم نقوی کی غزل

    انسانیت کو درد کا درماں کہے گا کون

    انسانیت کو درد کا درماں کہے گا کون اب آدمی کو حضرت انساں کہے گا کون سب کچھ وہی ہے آج بھی چہرے بدل گئے شام خزاں کو صبح بہاراں کہے گا کون اب زندگی کے معنی و مطلب بدل گئے اب زندگی کو خواب پریشاں کہے گا کون یوں ہے کمال عظمت آدم لہو لہو اب داستان عظمت انساں کہے گا کون ہیں ہر قدم پہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی منزل نہ راستا ہے آج

    کوئی منزل نہ راستا ہے آج لمحہ لمحہ بھٹک رہا ہے آج زندگی کی عجب ادا ہے آج زندگی خود سے بھی خفا ہے آج فاصلے اب کہاں ہیں دنیا میں صرف اپنوں میں فاصلا ہے آج دور اندیش کس قدر ہے وہ غم فردا بھی دیکھتا ہے آج صرف انساں کا لفظ زندہ ہے ورنہ انسان مر گیا ہے آج اب اسی کو خلوص کہتے ہیں پاس ...

    مزید پڑھیے

    نظر سے دور ہے دل سے قریب تر ہے کوئی

    نظر سے دور ہے دل سے قریب تر ہے کوئی تو پھر یہ کیسے کہوں مجھ سے بے خبر ہے کوئی یہ عہد کیسے کروں تجھ کو بھول جاؤں گا کہاں یقین دل بے قرار پر ہے کوئی بہت حسین شب انتظار ہے لیکن تمہی بتاؤ کہ اس رات کی سحر ہے کوئی ترے تصور رنگیں میں یوں نظر گم ہے میں اب وہاں ہوں کسے فرصت نظر ہے ...

    مزید پڑھیے

    پیکر حسن جب اڑان میں تھا

    پیکر حسن جب اڑان میں تھا رنگ ہی رنگ آسمان میں تھا تجھ کو دیکھا مگر کہاں دیکھا ایک احساس درمیان میں تھا زندگی کتنی خوب صورت تھی آرزؤں کے سائبان میں تھا ایک جنس وفا نہ تھی ورنہ کیا نہیں حسن کی دکان میں تھا زندگی تیری چاہتوں کی قسم ہر قدم میں ہی امتحان میں تھا سب نے اپنی ہی ...

    مزید پڑھیے

    یہ دھڑکنوں کا ترنم فریب ہی تو نہیں

    یہ دھڑکنوں کا ترنم فریب ہی تو نہیں کسی نے دور سے آواز مجھ کو دی تو نہیں ترے بغیر بھی کٹ جائے گی حیات مگر یہ خود فریبئ احساس زندگی تو نہیں ہزار تیرہ و تاریک راہ منزل ہے کبھی نہ ختم ہو یہ ایسی تیرگی تو نہیں اسی میں سارے گلستاں کی آگ شامل ہے یہ صرف میرے نشیمن کی روشنی تو نہیں بہت ...

    مزید پڑھیے

    سر گرانی تھی شادمانی تھی

    سر گرانی تھی شادمانی تھی مہربانی تھی بد گمانی تھی زندگی نے اسے سنا ہی نہیں آرزوؤں کی جو کہانی تھی رات بیتی جو شاہراہوں پر کیا بتائیں کہاں بتانی تھی تبصرہ زندگی پہ کیا کرتے بڑی الجھی ہوئی کہانی تھی تجھ سے بچھڑے تو اپنے پاس رہے بس ادھوری سی زندگانی تھی اس طرح کس کو پیاس ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    آج بھی وہ اسی سبھاؤ کا ہے

    آج بھی وہ اسی سبھاؤ کا ہے وہی انداز رکھ رکھاؤ کا ہے زندگی سے نظر ملا کے چلو راستہ اک یہی بچاؤ کا ہے اس کو بھولیں تو کس طرح بھولیں اس سے رشتہ عجب لگاؤ کا ہے زندگی کیا ہے کیا بتائیں تمہیں ہاتھ سے روکنا بہاؤ کا ہے جی میں آتا ہے بات کرتے جائیں اس کا لہجہ بھی کیا رچاؤ کا ہے جو دہکتا ...

    مزید پڑھیے

    کمال تشنگی کی انتہا ہوں

    کمال تشنگی کی انتہا ہوں سمندر ہوں مگر پیاسا رہا ہوں بہ ایں بربادی و با صد خرابی ترا اے زندگی نغمہ سرا ہوں تجھے کیوں اس قدر چاہا تھا میں نے تجھے کیوں بھول جانا چاہتا ہوں بدلتے موسموں سے جا کے پوچھو میں گل ہوں خار ہوں غنچہ ہوں کیا ہوں زمانے دیکھ میری کج کلاہی جہاں تھا میں وہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہے اس کے پیار کی خوشبو گلاب کے مانند

    ہے اس کے پیار کی خوشبو گلاب کے مانند سرور و کیف پرانی شراب کے مانند اب اس سے اور زیادہ حسین کیا ہوگی چمک رہی ہے زمیں ماہتاب کے مانند تمام عمر کا ہم احتساب کر لیتے یہ زندگی بھی جو ہوتی حساب کے مانند وہ پاس آئے تو پھر دل کا حال کیا ہوگا وہ یاد آئے ہے جب اضطراب کے مانند حیات لاکھ ...

    مزید پڑھیے

    پی رہا ہے زندگی کی دھوپ کتنے پیار سے

    پی رہا ہے زندگی کی دھوپ کتنے پیار سے دور جو بیٹھا ہوا ہے سایۂ دیوار سے گوشۂ دل کی خموشی گھر میں بھی ملتی نہیں گھر کے ہنگامے بھی کم ہوتے نہیں بازار سے سوچتے کیا ہو مرے گھر میں دیا کوئی نہیں روشنی تو آ رہی ہے روزن دیوار سے زندگی کے ہر قدم میں وقت کی رفتار ہے زندگی کو ناپنا کیا وقت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3