اب بہت جی اداس رہتا ہے

اب بہت جی اداس رہتا ہے
کیا تری آرزو بھی دھوکا ہے


زندگی حاصل تمنا ہے
زندگی دھوپ ہے نہ سایا ہے


اس طرح چپ ہوں اب بھلا کے اسے
جیسے یہ بھی مری تمنا ہے


بڑھتی جاتی ہے جتنی تاریکی
صبح نو کا یقین ہوتا ہے


عزم ذوق سفر جواں ہے اگر
رہزنی کیا ہے رہبری کیا ہے


کس کو الزام بے وفائی دیں
تم بھی اپنے ہو دل بھی اپنا ہے


اب وہاں پر ہوں میں جہاں شبنمؔ
میرا احساس بھی پرایا ہے