شبنم نقوی کی غزل

    تبصرہ یوں نہ مرے حال پہ اتنا ہوتا

    تبصرہ یوں نہ مرے حال پہ اتنا ہوتا اس کو نزدیک سے دنیا نے جو دیکھا ہوتا کوئی مرتے ہوئے لمحوں کا مسیحا ہوتا کرب تنہائی کا احساس نہ اتنا ہوتا یہ جو آہٹ کی طرح ساتھ مرے رہتا ہے بن کے تصویر کبھی سامنے آیا ہوتا دے گیا جو مجھے تپتے ہوئے لمحوں کا گداز کاش وہ درد مرے واسطے تنہا ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹ کے بادل پھر برسا ہے

    ٹوٹ کے بادل پھر برسا ہے ہائے وہ جس کا گھر کچا ہے کیوں نہیں اٹھتے پاؤں ہمارے جب یہ رستہ گھر ہی کا ہے میں نے بھی کچھ حال نہ پوچھا وہ بھی کچھ چپ چپ سا رہا ہے منزل منزل دیپ جلے ہیں پھر بھی کتنا اندھیارا ہے دل میں اٹھا کر رکھ لیتا ہوں پاؤں میں جو کانٹا چبھتا ہے اب تو یہ بھی بھول گیا ...

    مزید پڑھیے

    یہ بہت آساں ہے سب پر تبصرا کرتے رہو

    یہ بہت آساں ہے سب پر تبصرا کرتے رہو بات تو جب ہے کہ اپنا سامنا کرتے رہو ہر نفس پر زندگی کا حق ادا کرتے رہو روز مرنا ہے تو جینے کی دعا کرتے رہو ہر قدم پر منزلیں آواز دیں گی خود تمہیں شرط یہ ہے اپنے ہونے کا پتا کرتے رہو کیا ضروری ہے نہ مانو دل کی کوئی بات بھی اچھا لگتا ہے کبھی دل کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3