کیا کیا منظر دیکھ رہا ہوں
کیا کیا منظر دیکھ رہا ہوں
خود سے مل کر دیکھ رہا ہوں
جان رہا ہوں کون رکے گا
پھر بھی مڑ کر دیکھ رہا ہوں
شاید گھر پر وہ مل جائے
دستک دے کر دیکھ رہا ہوں
اندھیاروں کا روپ ہے کیسا
دیپ بجھا کر دیکھ رہا ہوں
اندر کیسا منظر ہوگا
جو کچھ باہر دیکھ رہا ہوں