انسانیت کو درد کا درماں کہے گا کون

انسانیت کو درد کا درماں کہے گا کون
اب آدمی کو حضرت انساں کہے گا کون


سب کچھ وہی ہے آج بھی چہرے بدل گئے
شام خزاں کو صبح بہاراں کہے گا کون


اب زندگی کے معنی و مطلب بدل گئے
اب زندگی کو خواب پریشاں کہے گا کون


یوں ہے کمال عظمت آدم لہو لہو
اب داستان عظمت انساں کہے گا کون


ہیں ہر قدم پہ راہزن راہ بر نما
اب منزل حیات کو آساں کہے گا کون


ساحل میں پل رہے ہیں جو ان پر نظر رہے
ہر موج بے قرار کو طوفاں کہے گا کون


کچھ مسئلے ہیں اور بھی اب زندگی کے ساتھ
اک تیرے غم کو حاصل ارماں کہے گا کون


اے کوئے یار وہ ترے دیوانے کیا ہوئے
تیری گلی کو کوچۂ جاناں کہے گا کون