سر گرانی تھی شادمانی تھی

سر گرانی تھی شادمانی تھی
مہربانی تھی بد گمانی تھی


زندگی نے اسے سنا ہی نہیں
آرزوؤں کی جو کہانی تھی


رات بیتی جو شاہراہوں پر
کیا بتائیں کہاں بتانی تھی


تبصرہ زندگی پہ کیا کرتے
بڑی الجھی ہوئی کہانی تھی


تجھ سے بچھڑے تو اپنے پاس رہے
بس ادھوری سی زندگانی تھی


اس طرح کس کو پیاس ہوتی ہے
پیاس ایسی تھی پیاس پانی تھی


جو بھی گزری گزر گئی شبنمؔ
کچھ حقیقت تھی کچھ کہانی تھی