یہ دھڑکنوں کا ترنم فریب ہی تو نہیں

یہ دھڑکنوں کا ترنم فریب ہی تو نہیں
کسی نے دور سے آواز مجھ کو دی تو نہیں


ترے بغیر بھی کٹ جائے گی حیات مگر
یہ خود فریبئ احساس زندگی تو نہیں


ہزار تیرہ و تاریک راہ منزل ہے
کبھی نہ ختم ہو یہ ایسی تیرگی تو نہیں


اسی میں سارے گلستاں کی آگ شامل ہے
یہ صرف میرے نشیمن کی روشنی تو نہیں


بہت حسین سہی تیرا غم مگر اے دوست
میں سوچتا ہوں ترا غم ہی زندگی تو نہیں