پیکر حسن جب اڑان میں تھا
پیکر حسن جب اڑان میں تھا
رنگ ہی رنگ آسمان میں تھا
تجھ کو دیکھا مگر کہاں دیکھا
ایک احساس درمیان میں تھا
زندگی کتنی خوب صورت تھی
آرزؤں کے سائبان میں تھا
ایک جنس وفا نہ تھی ورنہ
کیا نہیں حسن کی دکان میں تھا
زندگی تیری چاہتوں کی قسم
ہر قدم میں ہی امتحان میں تھا
سب نے اپنی ہی داستاں سمجھی
جانے کیا میری داستان میں تھا
زندگی آج بھی ہے زخمی سی
تیر ایسا وہ اک کمان میں تھا