نظم
بہت دنوں سے وہ میری توہین کے بہانے ڈھونڈ رہا تھا بے لحاظ بے مروت دوسروں کی ذلت اس کے جینے کا جواز ہر تعلق کے تسمے کھول کر پھینک دینا اس کا مزاج اس کی آواز کی یخ ہوا سے جانے کون کون زخمی ہے میری خاموشی اس کی آواز کو جتنی بار چھوتی اس کا جلاپا اور بڑھ جاتا پھر نہ کسی سفر کی دھوپ نہ ...