Shabnam Ashai

شبنم عشائی

شبنم عشائی کی نظم

    نظم

    بہت دنوں سے وہ میری توہین کے بہانے ڈھونڈ رہا تھا بے لحاظ بے مروت دوسروں کی ذلت اس کے جینے کا جواز ہر تعلق کے تسمے کھول کر پھینک دینا اس کا مزاج اس کی آواز کی یخ ہوا سے جانے کون کون زخمی ہے میری خاموشی اس کی آواز کو جتنی بار چھوتی اس کا جلاپا اور بڑھ جاتا پھر نہ کسی سفر کی دھوپ نہ ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    اکثر سوچتی ہوں وہ ''میں'' کے وجود کی کھوکھلاہٹ تھی جس میں ''تو'' کی آواز گونجتی تھی میں اور تو گم گشتہ ذات پر بات ''میں'' اور ''تو'' کی کہاں میری اور تیری ہے میں جو میری کچھ نہیں لگتی اکثر سوچتی ہوں شاید تمہارا ''تو'' بھی تمہارا نہ تھا نہ جانے کتنے سجدوں کی تابانی چوکھٹ چوکھٹ بانٹ چکا ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    میرے دکھوں کی گونج تمہاری آواز سے سریلی ہے تمہاری گویائی اب لوٹی ہے جب من کے ساز سجائے تھے میں نے کہ تم بولو تو دھن بن جائے زندگی ایک گیت بن جائے تم تغافل میں پڑے رہے تمہاری آواز کی آرزو میں میں نے ابھی تک اپنے سفر کا آغاز نہیں کیا لیکن بے شمار دکھ میری جان سے گزرتے رہے رقص کرتے ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    تم بار بار جینے کی خاطر میری من کی مٹی میں موت کیوں بوتے ہو؟ جو مٹی تخلیق کا دکھ سہتی ہو بانجھ نہیں ہوتی! تم مجھ سے اور کتنی نظمیں لکھواؤ گے؟ زندگی مجھے دستک دیتے دیتے دم توڑ رہی ہے اس کو جی لینا سب کچھ سہنے سے بہت آسان تھا بغیر تڑپے سب کچھ سہنا سب سے مشکل ہے خوشی کا مر جانا بھی مشکل ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    عکس دل میں کیسا ہے کس کا ہے انتظار برسوں گزرے اس سائے میں رقصندہ ہوں رنگ چہرے کا چراغ آنکھوں کے دھندلے پڑ گئے کوئی خدا نہ ہم سایۂ خدا ہر لمحہ اک بار گراں دور تک سنسان راستہ گرد آلود

    مزید پڑھیے

    نظم

    میں کس کی بیٹی ہوں میری آنکھوں میں نہ کاجل ہے نہ کوئی سپنا سپنے لکس کی ٹکیا تھے جیون ساگر کی اگنی میں پگھل گئے کاجل میں نے کہاں رکھا؟ ماں نے اپنی شادی کی اک چاندی کی ڈبیہ دی تو تھی کاجل بھر کے یاد ہے مجھے ماں اکثر کپاس کے پھول سے روئی لے کر ہلدی اور بالنگو گوندھ کے اک باتی ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    اداسیوں نے من کے گرداگرد اک دھواں سا لپیٹ دیا ہے کالا دھواں روپہلا دھواں دھویں میں کچھ سوز ہے چھوٹے رشتوں کی صدا کا دھویں میں کچھ نور ہے پرائے اپنوں کے چہروں کا سوز و نور کی دھند میں جگر اپنی آنکھیں موند رہا ہے .....میں من بھر دھواں پی لیتی ہوں کسی چارہ ساز کی حاجت نہیں گاتی ہوں.....

    مزید پڑھیے

    نظم

    دعا کرنا میرے دوست ہم اپنے جنون کا خود ہی نوحہ نہ لکھیں دعا کرنا میرے دوست ایک دیوار جو اب بھی فصیل فتح ہے کوئی سیلاب بلا نہ بہا لے جائے دعا کرنا میرے دوست

    مزید پڑھیے

    نظم

    کاش یوں ہوتا کہ وفا من کا فرن چاک کر کے فرار پاتی! بخیے ادھیڑ کر اودھم جوت کے من کو چھوڑ جاتی انتظار تمام کٹ جاتے من کی آنکھ لگ جاتی!

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4