نظم

عکس
دل میں کیسا ہے
کس کا ہے انتظار
برسوں گزرے
اس سائے میں
رقصندہ ہوں
رنگ چہرے کا
چراغ آنکھوں کے
دھندلے پڑ گئے
کوئی خدا
نہ ہم سایۂ خدا
ہر لمحہ
اک بار گراں
دور تک
سنسان راستہ
گرد آلود