نظم

کاش یوں ہوتا
کہ وفا
من کا فرن چاک کر کے
فرار پاتی!
بخیے ادھیڑ کر
اودھم جوت کے
من کو چھوڑ جاتی
انتظار تمام
کٹ جاتے
من کی آنکھ لگ جاتی!