داستاں ہے حسیں شراروں کی

داستاں ہے حسیں شراروں کی
زندگی آگ ہے چناروں کی


شب غم کے گھنے اندھیروں میں
کھو گئی روشنی ستاروں کی


میں خزاں کو لگا چکا ہوں گلے
اب ضرورت نہیں بہاروں کی


آپ کی میری دوستی یوں ہے
جیسے لہروں سے ہو کناروں کی


بے سہارو یوں ہی جیے جاؤ
لاج رہ جائے گی سہاروں کی


ان کے غم میں گزر گئی نیرؔ
زندگی ہم جگر فگاروں کی