مایوس زندگی کے سہارے چلے گئے
مایوس زندگی کے سہارے چلے گئے
ٹھکرا کے ہم کو دوست ہمارے چلے گئے
امید و آرزو کی بہاروں کے ساتھ ساتھ
گلزار زندگی کے نظارے چلے گئے
ہر منزل حیات پہ ان کو کیا تلاش
ہر راہ میں ہم ان کو پکارے چلے گئے
روشن تھی جن سے میری شب زندگی ندیم
جانے کہاں وہ چاند ستارے چلے گئے
اس بے وفا کی یاد کے مٹتے ہوئے نقوش
نیرؔ ہم اپنے دل میں اتارے چلے گئے