Sayed Mujeebul Hasan

سید محمد مجیب الحسن

سید محمد مجیب الحسن کی غزل

    موسم گل نہ بہاروں کا سخن یاد آئے

    موسم گل نہ بہاروں کا سخن یاد آئے مجھ کو اے ماہ ترے رخ کی پھبن یاد آئے سیر گلشن کے لیے وہ نہ کہیں نکلے ہوں کس لیے آج مجھے سرو و سمن یاد آئے جب شفق دیکھوں تو یاد آتے ہیں عارض اس کے چاند کو دیکھتے ہی اس کا بدن یاد آئے بجھ گیا دل بھی مرے گھر کے چراغوں کی طرح خاک ایسے میں کوئی غنچہ دہن ...

    مزید پڑھیے

    آندھیوں سے ہیں رابطے اس کے

    آندھیوں سے ہیں رابطے اس کے جل رہے ہیں سبھی دیے اس کے خوشبوئیں کر رہی ہیں اس کا طواف باغ سب ہیں ہرے بھرے اس کے وہ سراپا ہے آفتاب جمال کون ٹھہرے گا سامنے اس کے مجھ سے پہچانتے ہیں لوگ اس کو عکس میرے ہیں آئنے اس کے میں کتاب اس کی زندگی کی ہوں مجھ میں روشن ہیں حاشیے اس کے شب کے ...

    مزید پڑھیے

    جب تلک عشق کا افسانہ مکمل ہوگا

    جب تلک عشق کا افسانہ مکمل ہوگا ایک طوفان بپا ذہن میں ہر پل ہوگا دل دھڑکنے کی صدا اتنی کہاں ہوتی ہے پاس ہی شور مچاتا کوئی پاگل ہوگا اتنا آسان نہیں دشت تمنا کا سفر کہیں دریا تو کوئی راستہ دلدل ہوگا تشنگی دشت کی صورت ہے لبوں پر بیٹھی کب ترا ہاتھ مرے واسطے چھاگل ہوگا منزل درد سے ...

    مزید پڑھیے

    ٹھٹھک گیا مہ نو جھیل میں اترتے ہوئے

    ٹھٹھک گیا مہ نو جھیل میں اترتے ہوئے تو ہم نے دیکھا ہے آب رواں ٹھہرتے ہوئے قصیدہ گوئی خد و خال کی نظارے کریں وہ آئنے سے کرے گفتگو سنورتے ہوئے نہ ارد گرد کا کچھ ہوش تھا نہ خود اپنا عجیب حال تھا خوشبو سے بات کرتے ہوئے پھر اس کے بعد سمٹنے کی آرزو نہ رہی کچھ ایسا لطف ملا ٹوٹتے بکھرتے ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ عہد گذشتہ کا بچا رہ گیا ہے

    آئنہ عہد گذشتہ کا بچا رہ گیا ہے طاق نسیاں پہ ابھی ایک دیا رہ گیا ہے کھڑکیاں سو گئیں خاموش ہوئے سارے چراغ اک دریچہ مگر اس گھر کا کھلا رہ گیا ہے اے ہوا اب تو نہ کر آگ اگلنے کا عمل شاخ پر بس یہی اک پتا ہرا رہ گیا ہے کہیں ٹھوکر سے کوئی زخم نہ آ جائے تجھے دل ہمارا ترے قدموں میں پڑا رہ ...

    مزید پڑھیے

    سنبھالتا ہے ترا دست معتبر مجھ کو

    سنبھالتا ہے ترا دست معتبر مجھ کو تو کس لیے ہو کوئی خوف یا خطر مجھ کو بس ایک بار تری جستجو میں نکلا تھا پھر اس کے بعد نہ اپنی ملی خبر مجھ کو وہ اک مکان جو پرچھائیوں کا مسکن ہے وہی بلاتا ہے مدت سے رات بھر مجھ کو کھلا یہی کہ ہے وہ زرد موسموں کا نقیب جو لگ رہا تھا بہاروں کا نامہ بر ...

    مزید پڑھیے

    فتح پانے کی نئی راہ نکالی اس نے

    فتح پانے کی نئی راہ نکالی اس نے میرا سر مانگ لیا بن کے سوالی اس نے اپنی ہی ذات کے گلشن میں کیا آ کے قیام بھول کر وادیٔ کشمیر و منالی اس نے قرب مانگا تو دیا ہجر جو مانگا تو دیا جو کہا میں نے کوئی بات نہ ٹالی اس نے میں سمجھتا تھا یوں ہی ہوگا ہنر اس کا مگر بے مثالی کی بھی تصویر بنا لی ...

    مزید پڑھیے

    ہم سفر اب مرے پہلو میں مرا دل نہ رہا

    ہم سفر اب مرے پہلو میں مرا دل نہ رہا جس میں تو گرم سفر تھا وہی محمل نہ رہا کس کی امید پہ لڑتا پھروں طوفانوں سے منتظر اب مرا کوئی لب ساحل نہ رہا جس پہ مر مر کے ہمیں ڈھنگ سے جینا آیا کیا کریں اب سر مقتل وہی قاتل نہ رہا اب خیالات کی محفل بھی نہیں سج پاتی دل تنہا میں کوئی رونق محفل نہ ...

    مزید پڑھیے

    اس سمت تو ماحول ہے پہلے سے ہی بگڑا ہوا

    اس سمت تو ماحول ہے پہلے سے ہی بگڑا ہوا اے آتشیں طوفان تیرا کیوں ادھر آنا ہوا وعدہ تھا اس کا وہ نہ آیا ہاں مگر ایسا ہوا اک پھول ساحل پر نظر آیا مجھے رکھا ہوا کس نے قدم رکھے یہاں کس کا ادھر پھیرا ہوا خوشبو سے کس کے جسم کی گھر ہے مرا مہکا ہوا اک ابر کے ٹکڑے نے میرے سر پہ کھینچا ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ تاریخ کے خزانے میں

    دیکھ تاریخ کے خزانے میں ہے مرا ذکر ہر زمانے میں یوں بھی عمریں قلیل ہوتی ہیں کیوں گنواتے ہو آزمانے میں اس کی قسطیں چکانی پڑتی ہیں کچھ نہیں لگتا دل لگانے میں ایک لمحے میں کھو نہ دینا اسے لگ گئی عمر جس کو پانے میں ڈال دیں گے خلوص کی چادر اور کیا ہے غریب خانے میں غم نہ کیجے کہ ہم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2