Sayed Mujeebul Hasan

سید محمد مجیب الحسن

سید محمد مجیب الحسن کی غزل

    منہ دیکھا کیے ہم آئنے کا

    منہ دیکھا کیے ہم آئنے کا حاصل ہے یہی تو رت جگے کا آئیں جو پہاڑ بھی تو کیا غم راہی ہوں ہوا کے راستے کا دل ہے مرا خانقاہ میری میں میر ہوں اپنے سلسلے کا کیا اب ہے ہنر وری میں رکھا یہ دور ہے دھن کا اور گلے کا بیٹھے ہیں سراب ہر قدم پر ممکن نہیں بچنا قافلے کا ہیں ساری جہات دسترس ...

    مزید پڑھیے

    ہر فصیل راہ کو زیر و زبر کرتے ہوئے

    ہر فصیل راہ کو زیر و زبر کرتے ہوئے میں یہاں پہنچا ہوں قرنوں کا سفر کرتے ہوئے تشنگی اب تک نہ سیرابی کی منزل پا سکی زندگی گزری طواف بام و در کرتے ہوئے بول اے باد خزاں کیوں آ گیا اتنا جلال کچھ نہ سوچا باغ کو زیر و زبر کرتے ہوئے جسم سارا بن گیا خونیں قبا کا آئنہ خار زار زندگی کو رہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیسا دور یہ کیسی صدی ہے

    یہ کیسا دور یہ کیسی صدی ہے جدھر دیکھو ہجوم بے دلی ہے بس اتنی سی ہماری زندگی ہے سویرا آ گیا رات آ رہی ہے وہی شب ہے وہی بارہ دری ہے چلا آ تو کہ بس تیری کمی ہے چراغوں نے نہ جانے کہہ دیا کیا ہوا دہلیز پر ٹھہری ہوئی ہے سحر دم قتل ہو جائے گا سورج تبھی یہ رات بھی سہمی ہوئی ہے چلو اس پیڑ ...

    مزید پڑھیے

    کالی ہوا چلی گئی رنگ زیاں اچھال کے

    کالی ہوا چلی گئی رنگ زیاں اچھال کے میرے دیار میں گلو رکھنا قدم سنبھال کے باد سحر خموش تھی جاگتی تھیں سماعتیں میرے لبوں پہ رقص میں حرف تھے عرض حال کے چشم دریچے شوق کے بند کیے گئے سبھی اور ہٹا دیے گئے پردے در خیال کے موج شمیم اس لیے چوم رہی ہے گرد راہ وہ بھی مسافروں میں ہے قافلۂ ...

    مزید پڑھیے

    رائیگاں عشق کا انجام کہاں ہوتا ہے

    رائیگاں عشق کا انجام کہاں ہوتا ہے اب مرا غم ترے چہرے سے عیاں ہوتا ہے آج منہ موڑ کے جانے لگیں یادیں اس کی آج تاراج مرا کوچۂ جاں ہوتا ہے گردش وقت غلط نکلا ترا اندازہ ٹھوکریں کھا کے مرا عزم جواں ہوتا ہے ٹیس جب دل میں ابھرتی ہے تری یادوں کی تب کہیں اپنے بھی ہونے کا گماں ہوتا ہے اے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2