منہ دیکھا کیے ہم آئنے کا
منہ دیکھا کیے ہم آئنے کا حاصل ہے یہی تو رت جگے کا آئیں جو پہاڑ بھی تو کیا غم راہی ہوں ہوا کے راستے کا دل ہے مرا خانقاہ میری میں میر ہوں اپنے سلسلے کا کیا اب ہے ہنر وری میں رکھا یہ دور ہے دھن کا اور گلے کا بیٹھے ہیں سراب ہر قدم پر ممکن نہیں بچنا قافلے کا ہیں ساری جہات دسترس ...