Satyadhar Satya

ستیہ دھار ستیہ

ستیہ دھار ستیہ کی غزل

    کوئی باقی میرے دل میں کہیں ارمان ہوگا کیا

    کوئی باقی میرے دل میں کہیں ارمان ہوگا کیا اداسی کے سوا میرا کوئی پریدھان ہوگا کیا تمہاری منزلیں ہیں تم نے خود مشکل بڑھائی ہے کسی کے ساتھ چلنے سے سفر آسان ہوگا کیا نہ چڑیوں کی کوئی آہٹ نہ جھونکے ہی ہوا کے ہیں بہت لگتا ہے ڈر مجھ کو نگر ویران ہوگا کیا کئی ارمان مجھ میں توڑ کر دم ...

    مزید پڑھیے

    میرے اندر صرف میں تھا دوسرا کوئی نہ تھا

    میرے اندر صرف میں تھا دوسرا کوئی نہ تھا شور اتنا تیز تھا پر بولتا کوئی نہ تھا آنکھ روئی ہیں بہت دنیا کی حالت دیکھ کر یوں تو لوگوں سے ہمارا واسطہ کوئی نہ تھا ایسی دنیا میں مجھے اک عمر تک رہنا پڑا آنکھ تھی سب کی وہاں پر دیکھتا کوئی نہ تھا پستکوں میں عمر گزری بال بھی چاندی ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑتے وقت یہ کیا کر رہا ہے

    بچھڑتے وقت یہ کیا کر رہا ہے میں اس کا ہوں یہ دعویٰ کر رہا ہے زمانے میں جو دریا کر نہ پایا وہ سارے کام قطرہ کر رہا ہے دل نادان تجھ کو کیا کہوں تو اسی کی پھر تمنا کر رہا ہے رہا نروستر شب بھر خواہشوں سا سحر ہوتے ہی پردہ کر رہا ہے اسی کا نام ہونٹوں تک نہ آیا جو سب سے میری چرچا کر رہا ...

    مزید پڑھیے

    ہمارا کیا ہمارے واسطے سو در ٹھکانے ہیں

    ہمارا کیا ہمارے واسطے سو در ٹھکانے ہیں کسی سے دور جانے کے بہت سارے بہانے ہیں گزرتے وقت کے مانند تنہا چھوڑنے والے چلے جاؤ مجھے بھی اب تمہارے خط جلانے ہیں ہمارے بیچ کی دوری کبھی کم ہو نہیں سکتی تری خوشیاں ہیں کل کی اور میرے غم پرانے ہیں کوئی ایسا ہو پیمانہ جو ماپے آدمیت کو یہاں ...

    مزید پڑھیے

    پاؤں سے لپٹتی ہے کس کے خواب کی دنیا

    پاؤں سے لپٹتی ہے کس کے خواب کی دنیا کیوں مجھے بلاتی ہے پھر گلاب کی دنیا اپنی خوش نصیبی ہیں خود کو روک رکھے ہیں ورنہ کھینچ لیتی ہے یہ شراب کی دنیا کھو دیا ہے کیا ہم نے اور کیا ملا ہم کو کیوں حساب میں رکھیں بے حساب کی دنیا جو پڑھا لکھا ہم نے وہ نظر نہیں آیا کتنی بے مروت ہے یہ کتاب ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتائیں خود کو کیوں برباد کرتے رہ گئے

    کیا بتائیں خود کو کیوں برباد کرتے رہ گئے عمر بھر اک شخص کی امداد کرتے رہ گئے چند غزلیں لکھ کے ان کو شہرتیں حاصل ہوئیں اور ہم بس درد کا انوواد کرتے رہ گئے راستے بالکل غلط پھر بھی انہیں منزل ملی ہم سہی رستوں کو ہی ایجاد کرتے رہ گئے دیکھیے مالی نے پھولوں کو مسل کر رکھ دیا اور ہم اک ...

    مزید پڑھیے

    زخم گہرے تھے بھلا کیسے مداوا کرتے

    زخم گہرے تھے بھلا کیسے مداوا کرتے کچھ نہ ہوتا جو اگر خود کا تماشا کرتے جھوٹ ہی ہوتا مگر خواب تو ہوتا کوئی وہ ہمارا ہے سر راہ دکھاوا کرتے بات بے بات وہ رکھے تو بھرم چاہت کا ہم بھی خاموش کوئی ترک تمنا کرتے میری ان آنکھوں میں جگنو سے چمکتے ہیں کئی خواب آتے ہیں مرا نیند میں پیچھا ...

    مزید پڑھیے

    دوسروں کے واسطے بد حال رہ کر کیا ملا

    دوسروں کے واسطے بد حال رہ کر کیا ملا غم چھپا کر عمر بھر خوش حال رہ کر کیا ملا صرف لوگوں کو ہنسی آئی مرے حالات پر کیا بتائیں بے سبب کنگال رہ کر کیا ملا بے سہارا ان پرندوں کا ٹھکانہ پیٹھ پر آپ کیا سمجھیں گے مجھ کو ڈال رہ کر کیا ملا نیہ کی پچکاریوں کے ساتھ میں آشیش بھی میں سمجھ ...

    مزید پڑھیے

    زمیں کی بات ہے دل میں مگر امبر نکلتا ہے

    زمیں کی بات ہے دل میں مگر امبر نکلتا ہے سبھی دریا کے دل میں آج کل ساگر نکلتا ہے زباں پر تیاگ کی باتیں مگر پیسے کے لوبھی ہیں ہماری جیب سے کاغذ قلم اکثر نکلتا ہے ہمیشہ دل میں رہتی ہے زمانے بھر کی کڑواہٹ مگر جب گھر سے چلتا ہے سدا ہنس کر نکلتا ہے یہاں پر آنکھ کا دیکھا ہمیشہ سچ نہیں ...

    مزید پڑھیے