Satyadhar Satya

ستیہ دھار ستیہ

ستیہ دھار ستیہ کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    کوئی باقی میرے دل میں کہیں ارمان ہوگا کیا

    کوئی باقی میرے دل میں کہیں ارمان ہوگا کیا اداسی کے سوا میرا کوئی پریدھان ہوگا کیا تمہاری منزلیں ہیں تم نے خود مشکل بڑھائی ہے کسی کے ساتھ چلنے سے سفر آسان ہوگا کیا نہ چڑیوں کی کوئی آہٹ نہ جھونکے ہی ہوا کے ہیں بہت لگتا ہے ڈر مجھ کو نگر ویران ہوگا کیا کئی ارمان مجھ میں توڑ کر دم ...

    مزید پڑھیے

    میرے اندر صرف میں تھا دوسرا کوئی نہ تھا

    میرے اندر صرف میں تھا دوسرا کوئی نہ تھا شور اتنا تیز تھا پر بولتا کوئی نہ تھا آنکھ روئی ہیں بہت دنیا کی حالت دیکھ کر یوں تو لوگوں سے ہمارا واسطہ کوئی نہ تھا ایسی دنیا میں مجھے اک عمر تک رہنا پڑا آنکھ تھی سب کی وہاں پر دیکھتا کوئی نہ تھا پستکوں میں عمر گزری بال بھی چاندی ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑتے وقت یہ کیا کر رہا ہے

    بچھڑتے وقت یہ کیا کر رہا ہے میں اس کا ہوں یہ دعویٰ کر رہا ہے زمانے میں جو دریا کر نہ پایا وہ سارے کام قطرہ کر رہا ہے دل نادان تجھ کو کیا کہوں تو اسی کی پھر تمنا کر رہا ہے رہا نروستر شب بھر خواہشوں سا سحر ہوتے ہی پردہ کر رہا ہے اسی کا نام ہونٹوں تک نہ آیا جو سب سے میری چرچا کر رہا ...

    مزید پڑھیے

    ہمارا کیا ہمارے واسطے سو در ٹھکانے ہیں

    ہمارا کیا ہمارے واسطے سو در ٹھکانے ہیں کسی سے دور جانے کے بہت سارے بہانے ہیں گزرتے وقت کے مانند تنہا چھوڑنے والے چلے جاؤ مجھے بھی اب تمہارے خط جلانے ہیں ہمارے بیچ کی دوری کبھی کم ہو نہیں سکتی تری خوشیاں ہیں کل کی اور میرے غم پرانے ہیں کوئی ایسا ہو پیمانہ جو ماپے آدمیت کو یہاں ...

    مزید پڑھیے

    پاؤں سے لپٹتی ہے کس کے خواب کی دنیا

    پاؤں سے لپٹتی ہے کس کے خواب کی دنیا کیوں مجھے بلاتی ہے پھر گلاب کی دنیا اپنی خوش نصیبی ہیں خود کو روک رکھے ہیں ورنہ کھینچ لیتی ہے یہ شراب کی دنیا کھو دیا ہے کیا ہم نے اور کیا ملا ہم کو کیوں حساب میں رکھیں بے حساب کی دنیا جو پڑھا لکھا ہم نے وہ نظر نہیں آیا کتنی بے مروت ہے یہ کتاب ...

    مزید پڑھیے

تمام