زخم گہرے تھے بھلا کیسے مداوا کرتے

زخم گہرے تھے بھلا کیسے مداوا کرتے
کچھ نہ ہوتا جو اگر خود کا تماشا کرتے


جھوٹ ہی ہوتا مگر خواب تو ہوتا کوئی
وہ ہمارا ہے سر راہ دکھاوا کرتے


بات بے بات وہ رکھے تو بھرم چاہت کا
ہم بھی خاموش کوئی ترک تمنا کرتے


میری ان آنکھوں میں جگنو سے چمکتے ہیں کئی
خواب آتے ہیں مرا نیند میں پیچھا کرتے


ہم سے تا عمر لپٹ جائے تو آرام ملے
ہم بھی ہر وقت اسے پیار سے دیکھا کرتے


شعر کہتے ہیں تو جینے کا شعور آتا ہے
گر نہ کہتے تو بھلا کیسے گزارا کرتے