کوئی باقی میرے دل میں کہیں ارمان ہوگا کیا
کوئی باقی میرے دل میں کہیں ارمان ہوگا کیا
اداسی کے سوا میرا کوئی پریدھان ہوگا کیا
تمہاری منزلیں ہیں تم نے خود مشکل بڑھائی ہے
کسی کے ساتھ چلنے سے سفر آسان ہوگا کیا
نہ چڑیوں کی کوئی آہٹ نہ جھونکے ہی ہوا کے ہیں
بہت لگتا ہے ڈر مجھ کو نگر ویران ہوگا کیا
کئی ارمان مجھ میں توڑ کر دم جی رہے ہوں گے
مجھے خود دفن ہونا ہے کہیں شمشان ہوگا کیا
غموں میں مسکرائے ہیں غزل ہی گنگنائے ہیں
ہمارا محفلوں میں بھی کبھی سمان ہوگا کیا