پاؤں سے لپٹتی ہے کس کے خواب کی دنیا

پاؤں سے لپٹتی ہے کس کے خواب کی دنیا
کیوں مجھے بلاتی ہے پھر گلاب کی دنیا


اپنی خوش نصیبی ہیں خود کو روک رکھے ہیں
ورنہ کھینچ لیتی ہے یہ شراب کی دنیا


کھو دیا ہے کیا ہم نے اور کیا ملا ہم کو
کیوں حساب میں رکھیں بے حساب کی دنیا


جو پڑھا لکھا ہم نے وہ نظر نہیں آیا
کتنی بے مروت ہے یہ کتاب کی دنیا


رات تو اندھیرے میں بے لباس رہتی ہے
پر سکون دیتی ہے یہ نقاب کی دنیا