وہ مجھ کو مانگتا ہے زیبائی چاہتا ہے
وہ مجھ کو مانگتا ہے زیبائی چاہتا ہے میرے خلاف مجھ سے پسپائی چاہتا ہے ہوگی قبول لیکن یہ شرط لازمی ہے مقبولیت کی خاطر گہرائی چاہتا ہے صحرا کی چھانتا ہے وہ خاک خاک ذرہ اک اجنبی سا غم ہے رسوائی چاہتا ہے مکر و فریب لے کر ہر شخص دیکھتا ہے دل سب سے بھر گیا ہے تنہائی چاہتا ہے دل ...