Sameena Gul

ثمینہ گل

ثمینہ گل کی غزل

    وہ مجھ کو مانگتا ہے زیبائی چاہتا ہے

    وہ مجھ کو مانگتا ہے زیبائی چاہتا ہے میرے خلاف مجھ سے پسپائی چاہتا ہے ہوگی قبول لیکن یہ شرط لازمی ہے مقبولیت کی خاطر گہرائی چاہتا ہے صحرا کی چھانتا ہے وہ خاک خاک ذرہ اک اجنبی سا غم ہے رسوائی چاہتا ہے مکر و فریب لے کر ہر شخص دیکھتا ہے دل سب سے بھر گیا ہے تنہائی چاہتا ہے دل ...

    مزید پڑھیے

    مرے ہم قدم مرے ہم نشیں مرے ساتھ چل

    مرے ہم قدم مرے ہم نشیں مرے ساتھ چل مرے ہم سفر مرا کر یقیں مرے ساتھ چل شب ہجر میں جو تھی تلخیاں سبھی بھول جا مجھے دل میں رکھ مرا گھر یہیں مرے ساتھ چل میں ترے وجود کی شاخ ہوں مجھے کاٹ مت مجھے پاس رکھ میں گماں نہیں مرے ساتھ چل یہ جو لا مکان کے سلسلے تری ذات کے تری ذات میں ہوں نہاں ...

    مزید پڑھیے

    اک شمع انجمن میں جلاتی رہی ہوں میں

    اک شمع انجمن میں جلاتی رہی ہوں میں جل جل کے دیپ خود ہی بناتی رہی ہوں میں کیا پوچھتے ہو اب مری سانسوں کا رابطہ رو رو کے حال سب کو بتاتی رہی ہوں میں ہر بار زندگی نے دیا اک نیا فریب پھر زندگی سے آس لگاتی رہی ہوں میں شاخوں سے پوچھتی رہی ہے سر پھری ہوا کس کے لیے زمین سجاتی رہی ہوں ...

    مزید پڑھیے

    شوق دیدار نے کیا کیا نہ تماشا دیکھا

    شوق دیدار نے کیا کیا نہ تماشا دیکھا جان من کیسے بتائیں تمہیں کیا کیا دیکھا زندگی آگ ہے اور آگ کی خاطر ہم نے دیپ کی آنکھ میں جلتا ہوا چہرہ دیکھا میں نے لمحوں میں گزاری ہیں ہزاروں صدیاں وقت کی دھوپ میں پگھلا ہوا دریا دیکھا صبح روشن نے اتاری ہیں ستارہ آنکھیں شاخ شمشاد نے گلشن کا ...

    مزید پڑھیے

    شوق دیدار نے کیا کیا نہ تماشا دیکھا

    شوق دیدار نے کیا کیا نہ تماشا دیکھا جان من کیسے بتائیں تمہیں کیا کیا دیکھا زندگی آگ ہے اور آگ کی خاطر ہم نے دیپ کی آنکھ میں جلتا ہوا چہرا دیکھا میں نے لمحوں میں گزاری ہیں ہزاروں صدیاں وقت کی دھوپ میں پگھلا ہوا دریا دیکھا صبح روشن نے اتاری ہیں ستاری آنکھیں شاخ شمشاد نے گلشن کا ...

    مزید پڑھیے

    اے ارض وطن ہم تجھے تعمیر کریں گے

    اے ارض وطن ہم تجھے تعمیر کریں گے ہم تیرا مقدر تری تقدیر لکھیں گے ڈالی ہے کمند ہم نے ستاروں پہ ہمیشہ ہم راہ ثریا کی بھی زنجیر کریں گے خورشید وطن کو انہی ہاتھوں سے اجالا ہم چاند ستاروں کو بھی تسخیر کریں گے اقبال کے شاہین ہیں شہباز اسی کے دیکھے ہوئے ہر خواب کی تعبیر بنیں ...

    مزید پڑھیے

    بڑے ہی تیز چبھتے ہیں یہ لہجے مار دیتے ہیں

    بڑے ہی تیز چبھتے ہیں یہ لہجے مار دیتے ہیں مجھے اکثر یہ اپنوں کے رویے مار دیتے ہیں جسے اپنا سمجھتے ہیں وہی تکلیف دیتا ہے یہ در در جا پہ ہیں کھلتے دریچے مار دیتے ہیں جسے ہم طول دیتے ہیں تکلف بر طرف ہو کر تعلق سے بندھے اکثر وہ رشتے مار دیتے ہیں بہت تکلیف دیتے ہیں وہ قصے نا شناسی ...

    مزید پڑھیے

    محبت کے سبھی جذبے تمہارے نام کرتی ہوں

    محبت کے سبھی جذبے تمہارے نام کرتی ہوں وفا کے دل نشیں قصے تمہارے نام کرتی ہوں بنایا ہے جنہیں میں نے محبت کے گلابوں سے تر و تازہ وہ گلدستے تمہارے نام کرتی ہوں نہیں کچھ اور پانے کی تمنا اب مرے دل میں جو دیکھے آج تک سپنے تمہارے نام کرتی ہوں تمہیں جی میں بسایا ہے تمہیں اپنا بنایا ...

    مزید پڑھیے

    میں نے کہا کے چاند کی روشن مثال دو (ردیف .. ھ)

    میں نے کہا کے چاند کی روشن مثال دو اس نے کہا کے آنکھ سے چلمن ہٹا کے دیکھ میں نے کہا کے رات کے آنچل میں کون تھا اس نے کہا کے زلف پہ شبنم گرا کے دیکھ میں نے کہا کے ہجر کی شاخوں پہ پھول کیوں اس نے کہا کے دید کی خوشبو ملا کے دیکھ میں نے کہا کے ریت کے پہلو میں کیا چھپا کہنے لگے کے دھوپ ...

    مزید پڑھیے

    وہم ہے یا اک گماں ہے زندگی

    وہم ہے یا اک گماں ہے زندگی کن کا بس اک اک بیاں ہے زندگی زندگی کی شام سے پہلے تلک موج ہے بہتی رواں ہے زندگی سوز ہے جس میں نہ کوئی ساز ہے رائیگاں ہی رائیگاں ہے زندگی ڈوبتے سورج سے جا کے پوچھ لو آسماں پہ اک دھواں ہے زندگی کائناتی زندگی تفسیر ہے زندگی کی ترجماں ہے زندگی سانس لیتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2