بڑے ہی تیز چبھتے ہیں یہ لہجے مار دیتے ہیں
بڑے ہی تیز چبھتے ہیں یہ لہجے مار دیتے ہیں
مجھے اکثر یہ اپنوں کے رویے مار دیتے ہیں
جسے اپنا سمجھتے ہیں وہی تکلیف دیتا ہے
یہ در در جا پہ ہیں کھلتے دریچے مار دیتے ہیں
جسے ہم طول دیتے ہیں تکلف بر طرف ہو کر
تعلق سے بندھے اکثر وہ رشتے مار دیتے ہیں
بہت تکلیف دیتے ہیں وہ قصے نا شناسی کے
ہمیشہ بے سبب گزریں وہ لمحے مار دیتے ہیں
نہیں معلوم ہوتے ہیں مگر معلوم ہوتے ہیں
بہت معدوم ہوتے ہیں وہ جذبے مار دیتے ہیں
جنہیں جانا نہیں ہوتا وہ اکثر لوٹ جاتے ہیں
اچانک سے خفا ہو کر یہ اپنے مار دیتے ہیں
تمہارے سامنے آ کر یہ لکنت سی جو پڑتی ہے
ادھورے بے زباں ہو کے یہ جملے مار دیتے ہیں
مری کوشش یہ ہوتی ہے مری باتیں کرو مجھ سے
زمانے بھر کے ہوتے ہیں وہ قصے مار دیتے ہیں