مرے ہم قدم مرے ہم نشیں مرے ساتھ چل
مرے ہم قدم مرے ہم نشیں مرے ساتھ چل
مرے ہم سفر مرا کر یقیں مرے ساتھ چل
شب ہجر میں جو تھی تلخیاں سبھی بھول جا
مجھے دل میں رکھ مرا گھر یہیں مرے ساتھ چل
میں ترے وجود کی شاخ ہوں مجھے کاٹ مت
مجھے پاس رکھ میں گماں نہیں مرے ساتھ چل
یہ جو لا مکان کے سلسلے تری ذات کے
تری ذات میں ہوں نہاں کہیں مرے ساتھ چل
کبھی چاند پر کبھی پھول میں کبھی خاک میں
مجھے یوں نہ بھیج کہیں کہیں مرے ساتھ چل
میں چلی سخن لیے گلستاں مرے ساتھ آ
مری سوچ کے وہیں سب نگیں مرے ساتھ چل