یہ وقت کیا ہے
یہ وقت کیا ہے کہ اپنے معمول سے گریزاں ہر ایک شے ہے ہر ایک لمحہ گزشتہ لمحات کی نفی ہے عجیب وہم و یقین کا امتزاج سوچوں میں گھل گیا ہے جو خواب دیکھو تو زندگی پر یقین آئے دیے بجھا دو تو روشنی پر یقین آئے سراب دریا ہے اور ریگ رواں سمندر بدن پہ زخموں کا جال ہے جگنوؤں سے لکھی ہوئی ...