Saima Khairi

صائمہ خیری

صائمہ خیری کی نظم

    میرے شاعر زندہ رہنا

    مرا دل کچھ ڈوب رہا ہے جب سے میں نے نم پلکوں کی اوس میں ڈوبی ڈوبی سی اک نظم پڑھی ہے چپ چپ بیٹھی سوچ رہی ہوں تم نے آخر یہ کیوں سوچا تم تنہا ہو میری آنکھ کا سارا افسوں میرا کومل کومل سایہ نرم ہوا میں شامل ہو کے پاس تمہارے نہ آیا کیا چپ چپ بیٹھی سوچ رہی ہوں تم نے آخر یہ کیا لکھا ٹوٹا ...

    مزید پڑھیے

    آس

    بیت چکا ہے وہ پل جس پل اس کو میرے گھر آنا تھا بیت چکے ہیں ایسے پل بھی جن سے میرا ساتھ نہیں تھا شام ہوئی ہے آس کو اب تک لازم تھا یہ ٹوٹ ہی جاتی لیکن میں تو آتی جاتی ہر رکشا کو دیکھ رہی ہوں

    مزید پڑھیے

    تمہاری آواز آ رہی ہے

    میں اپنے گھر کے خموش در پہ کھڑی ہوئی ہوں میں ایک کمرے سے دوسرے کو لرزتے قدموں سے بڑھ رہی ہوں میں چھت کے زینے پہ چڑھ رہی ہوں تمہاری آواز آ رہی ہے گلی گلی کے تمام چہرے مشین دفتر لباس سارے دکاں مکاں اور مکین سارے بسوں کے اٹھتے دھوئیں میں تحلیل ہو رہے ہیں تمہاری آواز آ رہی ہے ہوا کی ...

    مزید پڑھیے

    پچھلی باتیں یاد آتی ہیں

    زخمی تن ہے من بے کل ہے پچھلی باتیں یاد آتی ہیں ملتے رستے جن پہ ہم تم ہنستے گاتے دوڑ رہے تھے دل میں کوئی خوف نہیں تھا پھول کھلے تھے رستے رستے برکھا کتنی البیلی تھی بھولے بھالے وہ سپنے تھے میری امی میرے ابا میری بہنیں میرے بھیا ہم سب کتنے خوش خوش سے تھے اب کچھ ایسی بات ہوئی ہے گھر ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    ہر زخم ہنر سے ہر دیدۂ تر سے خاموش سفینوں کے لہو رنگ سفر سے انصاف جو ہوگا تو وطن زندہ رہے گا

    مزید پڑھیے

    گھٹن

    دور تک فضاؤں میں جب گھٹن کا پہرہ ہو زرد رو بگولے ہوں منجمد سا دریا ہو پیڑ سوکھے سوکھے ہوں پھول لو میں جلتے ہوں سب مکان ویراں ہوں شہر سونا سونا ہو جب بھی ایسا موسم ہو مجھ کو یاد کر لینا کھلکھلاتے ساون کا کچھ خیال کر لینا

    مزید پڑھیے

    آنسو

    میں کانپتا آنسو ہوں بس یہ میری ہستی ہے پل بھر کے لئے میری پلکوں پہ بسیرا ہے اب یہ تری مرضی ہے مٹی میں ملا دے یا آنکھوں میں جگہ دے دے

    مزید پڑھیے

    دشمن کے لئے دعا

    خدائے برتر ہماری چیخیں ہمارے سینوں میں جم گئی ہیں تمام ساتھی تمام گھائل ہمارے قاتل بنے ہوئے ہیں کبھی تو ان کے تمام چھالے ہمارے خوں کو جلا رہے ہیں کبھی یہ سارے علیل انساں گریز و طنز و جفا کے آرے چلا رہے ہیں جواب کیا دیں خدائے برتر انہیں شفا دے کہ ہم وہ اپنے تمام رنگوں کی ...

    مزید پڑھیے

    من میں خوشبو

    کان میں بالا اور گلے میں ایک اچھوتی زرد بسنتی مالا نینن میں اک جوت انوکھی میں ہوں سجنی اپنے پیا کی (۲) وہ تو میرا اک اک آنسو پیار سے پونچھا کرتا ہے بنسی گیت سناتا ہے ہاتھ پکڑ کے میرا وہ تو بادل بادل پھرتا ہے تم تو مجھ سے ہر دم ہر پل ملنے سے کتراتے ہو بات ادھوری سنتے ہو خود میں الجھے ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    سورج کتنا پیارا ہے بادل کتنے اجلے ہیں چاروں اور دمکتے چہرے کومل کلیاں ننھے پودے نرم ہوائیں بہتا پانی روتی ہنستی ساری آنکھیں رنگ برنگے سارے نغمے کتنا من کو بھاتے ہیں سچ مچ دیکھو زندہ رہنا کتنا اچھا لگتا ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2