Saima Khairi

صائمہ خیری

صائمہ خیری کی نظم

    نیا جنم

    تمام معصوم آرزوئیں جو میرے بچپن کی ہم سفر تھیں اب اک نیا رنگ روپ لے کر مرے لبوں پر مچل رہی ہیں دعا کی صورت ابھر رہی ہیں

    مزید پڑھیے

    جواب

    جو کچھ بھی ہیں جیسے بھی ہیں میرے دکھ تو میرے دکھ ہیں میں کیوں تم کو داغ دکھاؤں میں کیوں تم سے مرہم چاہوں میں کیوں اپنی بات گنواؤں بول اٹھوں بھی تو کیا ہوگا جان سکو گے پل میں کیا کیا ہستی اتنی آساں کب ہے مانو کہنا مجھ سے میرے دکھ مت پوچھو

    مزید پڑھیے

    دعا

    اے خدا مجھ کو وہ حوصلہ دے کہ میں اس سفر کو جو سب میں جدا اور سب سے چھپا لمحہ لمحہ رواں ہے مری ذات میں اب رقم کر سکوں ان سبھوں کو جو ہم راہ چلتے رہے اور غافل رہے ان کو وہ حوصلہ دے کہ وہ مجھ سے مل کے مرا سامنا کر سکیں مجھ کو پا کے ہزاروں برس جی سکیں

    مزید پڑھیے

    ایک نظم

    طویل برسوں کے بعد دیکھا وہ پیارا مشفق حسین چہرہ کہ جس نے مجھ کو وہ روشنی دی کہ جس سے میں نے بہت سے ٹوٹے دلوں کو جوڑا وہ روشنی کا حسین چہرہ ابھرتی شاموں کے ساتھ ابھرا مجھے نیا گیت دے گیا ہے نیا سویرا

    مزید پڑھیے

    مجھ کو آواز دے

    سونا سونا ہے گھر بے اثر بام و در یوں نہ ہوگی بسر مجھ کو آواز دے روح گھبرائی ہے تیرگی چھائی ہے اے دمکتی سحر مجھ کو آواز دے اشک بہنے لگے زخم کھلنے لگے اے مرے چارہ گر مجھ کو آواز دے زندگی کچھ نہیں روشنی کچھ نہیں بن ترے ہم سفر مجھ کو آواز دے آرزو کے لئے جستجو کے لئے ہر نئے موڑ پر مجھ کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2