آس

بیت چکا ہے وہ پل جس پل
اس کو میرے
گھر آنا تھا
بیت چکے ہیں ایسے پل بھی
جن سے میرا
ساتھ نہیں تھا
شام ہوئی ہے
آس کو اب تک
لازم تھا یہ
ٹوٹ ہی جاتی
لیکن میں تو
آتی جاتی
ہر رکشا کو
دیکھ رہی ہوں