Safdar Mirzapuri

صفدر مرزا پوری

صفدر مرزا پوری کی غزل

    نیا عالم نظر آتا جو میں محو فغاں ہوتا

    نیا عالم نظر آتا جو میں محو فغاں ہوتا زمیں زیر قدم ہوتی نہ سر پر آسماں ہوتا چمن میں برق بھی گرتی تو کیا اے باغباں ہوتا یہی ہوتا مری آنکھوں میں میرا آشیاں ہوتا تری تلوار کے منہ بوالہوس اغیار کیا آتے گلے وہ خود لگا لیتی جو میرا امتحاں ہوتا فلک اس کو مٹاتا کیا کوئی اس کو اٹھاتا ...

    مزید پڑھیے

    وہ چل کے ناز سے اے دل ادھر کو دیکھتے ہیں

    وہ چل کے ناز سے اے دل ادھر کو دیکھتے ہیں ہم ان کی چال کو ان کی نظر کو دیکھتے ہیں ہم ان کی آنکھ کو ان کی نظر کو دیکھتے ہیں وہ بزم غیر میں دیکھیں کدھر کو دیکھتے ہیں سمجھ میں کچھ نہیں آتا یہ کیا قیامت ہے سب اہل حشر اسی فتنہ گر کو دیکھتے ہیں نہ اس نے جان چرائی نہ اس نے منہ موڑا ہم ان کی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی تو بات ہے یا رب ہوائے کوے جاناں میں

    کوئی تو بات ہے یا رب ہوائے کوے جاناں میں اسیروں کو ذرا تسکین ہو جاتی ہے زنداں میں یہاں کی خاک خون بے گنہ کا رنگ لاتی ہے ذرا دامن بچا کر آئیے گور غریباں میں یہ قد بوٹا سا گل سے گال آنکھیں نرگس شہلا جوانی تم پہ کیا آئی بہار آئی گلستاں میں زمانہ کی دو رنگی دیکھ کر جلتا ہے جی کیسا کہ ...

    مزید پڑھیے

    جلوہ اس بت کا چراغ رہ عرفاں نکلا

    جلوہ اس بت کا چراغ رہ عرفاں نکلا دیر سے ہو کے برہمن بھی مسلماں نکلا بیٹھ کر دل سے نہ پھر تیر کا پیکاں نکلا ہائے اک پردہ نشیں جان کا خواہاں نکلا اف رے شوخی کی ادا بزم عزا سے میری مسکراتا ہوا وہ فتنۂ دوراں نکلا کس کی زلفوں کا تصور تھا دم فکر سخن دل سے مضمون جو نکلا وہ پریشاں ...

    مزید پڑھیے

    دیکھا ادھر کسی نے ادھر میں نے آہ کی

    دیکھا ادھر کسی نے ادھر میں نے آہ کی تڑپا رہی ہے قلب کو بجلی نگاہ کی بن آئے پھر تو حشر میں ہر عذر خواہ کی دو اپنے ہاتھ سے جو سزا تم گناہ کی اب میں یوں ہی لحد میں بھی بدلوں گا کروٹیں میرا تو دم نکلتا تھا کیوں تم نے آہ کی سمجھے نہ بچپنے سے کہ کس پر پڑے گا تیر آئینہ دیکھنے میں بھی ...

    مزید پڑھیے

    اس قدر دور سمجھنے لگے وہ دل سے مجھے

    اس قدر دور سمجھنے لگے وہ دل سے مجھے موت کیا نیند بھی اب آئے گی مشکل سے مجھے دی حیات ابدی اس نے گلے سے مل کر مل گئی داد وفا خنجر قاتل سے مجھے دے چکے غیر کو دل ان سے کچھ امید نہیں اپنے پہلو میں جگہ دیں گے وہ کس دل سے مجھے دل بیتاب سنبھالے سے سنبھلتا ہی نہیں یہ نکلوا کے رہے گا تری ...

    مزید پڑھیے

    عنایت اس قدر اللہ اکبر اپنے بسمل پر

    عنایت اس قدر اللہ اکبر اپنے بسمل پر کلیجے پر کبھی وہ ہاتھ رکھتے ہیں کبھی دل پر مجھے وہ ذبح کر کے اس لئے منہ کو چھپائے ہیں قیامت ہو کہیں گر چاندنی پڑ جائے بسمل پر در دولت پہ دوں چل کر فقیرانہ صدا اک دن سنا ہے در تک آ جاتے ہیں وہ آواز سائل پر تسلی اور چٹکی لے گی بے تابی کے پہلو ...

    مزید پڑھیے

    کلیجہ منہ کو آتا ہے کریں تم سے بیاں کیونکر

    کلیجہ منہ کو آتا ہے کریں تم سے بیاں کیونکر نہ پوچھو ہم صفیرو ہم سے چھوٹا آشیاں کیونکر ذرا دیکھیں بدل جاتا ہے دور آسماں کیونکر کسی کے حال پر ہوتا ہے کوئی مہرباں کیونکر ہمیں تو غم سے اتنی بھی نہیں فرصت کہ یہ سوچیں محبت میں ہوا کرتا ہے کوئی شادماں کیونکر کسی پر عمر بھر کی کس طرح ...

    مزید پڑھیے

    تربت پہ وہ جو آئے تو عالم نیا ہوا

    تربت پہ وہ جو آئے تو عالم نیا ہوا پھولوں میں جان پڑ گئی سبزہ ہرا ہوا دیکھا گیا نہ اشکوں کا دریا بڑھا ہوا پانی برس رہا تھا کہ قاصد ہوا ہوا شامت ہے کس کی کون یہ پوچھے کہ کیا ہوا صفدرؔ کو جا رہا ہے کوئی کوستا ہوا آئے نکالنے وہ مرے دل کی حسرتیں آئے اجاڑنے کو مرا گھر بسا ہوا سنتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    دل میں پہلے تو کھٹکتا نہ تھا ارماں کوئی

    دل میں پہلے تو کھٹکتا نہ تھا ارماں کوئی رہ گیا ٹوٹ کے شاید ترا پیکاں کوئی آئے آئے رخ روشن کو چھپائے آئے آئے بکھرائے ہوئے زلف پریشاں کوئی وہ یہ کہتے ہیں مری جان رہے یا نہ رہے وصل کی رات ہے رہ جائے نہ ارماں کوئی دل رہا سینے میں جب تک رہی مرنے کی دعا اب یہ رونا ہے نہیں زیست کا ساماں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4