Safdar Mirzapuri

صفدر مرزا پوری

صفدر مرزا پوری کی غزل

    کیوں کہہ رہے ہو نزع میں ہم سے خفا نہ ہو

    کیوں کہہ رہے ہو نزع میں ہم سے خفا نہ ہو اس کو فریب دو جو تمہیں جانتا نہ ہو یہ چاہتے ہیں ہم کہ کوئی دوسرا نہ ہو خلوت ہو ہم ہوں تم ہو تمہاری حیا نہ ہو اے دل خدا کے واسطے ہم سے خفا نہ ہو حسن آشنا تو تھا ہی ستم آشنا نہ ہو وہ ہو جو تیری شان کے شایاں ہو اے کریم میں کیا کہوں زباں سے کہ اب ...

    مزید پڑھیے

    میری صورت کو دیکھو کچھ نہ پوچھو ماجرا میرا

    میری صورت کو دیکھو کچھ نہ پوچھو ماجرا میرا کہ جو گزری ہے مجھ پر خوب واقف ہے خدا میرا نشان پا سے چلتا ہے پتا تلووں کے چھالوں کا جما ہے دشت میں بھی دور تک نقش وفا میرا قفس میں ایک بیمار محبت جان دیتا ہے چمن والوں سے یہ پیغام کہہ دینا صبا میرا میری ناکامیٔ امید بھی ہے رحم کے ...

    مزید پڑھیے

    وعدہ رہا نہ یاد مرے مست خواب کو

    وعدہ رہا نہ یاد مرے مست خواب کو اب کیا جواب دوں دل پر اضطراب کو زیبا غرور و ناز تھا تیرے شباب کو ٹھکرا دیا مرے دل خانہ خراب کو چمکے جو داغ دل مرے روز سیاہ میں تارے دکھائی دینے لگے آفتاب کو میدان حشر میں نہ قیامت بپا ہو اور میں دل سنبھالوں آپ سنبھالیں نقاب کو لاکھوں میں چن لیا ...

    مزید پڑھیے

    دور مجھ تک نہیں آتا کبھی پیمانے کا

    دور مجھ تک نہیں آتا کبھی پیمانے کا کچھ عجب رنگ ہے ساقی ترے میخانے کا روشنی برق فلک لے کے دکھانے کو چلی رنگ دیکھا نہ گیا میرے سیہ خانے کا یاد آئیں کسی کافر کی گلابی آنکھیں رنگ دیکھا جو چھلکتے ہوئے پیمانے کا وہ ہوا خاک یہ جل جل کے گھلی جاتی ہے شمع نے چھین لیا سوز بھی پروانے ...

    مزید پڑھیے

    میں جو مر جاؤں عجب عالم رہے

    میں جو مر جاؤں عجب عالم رہے غم کو بھی مرنے کا میرے غم رہے آرزوئے وصل میں کیا دم رہے خون دل آ کر لبوں پر جم رہے چوڑیوں کی ہائے وہ دل کش صدا حشر تک یا رب مرا ماتم رہے بے خودی ہے خود فراموشی نہیں ہم نہیں ہیں آپ میں گر ہم رہے جب کسی کی بے کسی یاد آ گئی قتل میں دست ستم گر تھم رہے سامنے ...

    مزید پڑھیے

    پوچھتے ہیں تری حسرت کیا ہے

    پوچھتے ہیں تری حسرت کیا ہے آج مجھ پر یہ عنایت کیا ہے کیا کہوں رنگ طبیعت کیا ہے ایک آفت ہے محبت کیا ہے ذبح کرتے ہو جو منہ پھیر کے تم ایسی بھی میری مروت کیا ہے جس میں تم خوش اسی میں میں خوش ہوں رنج کیا چیز ہے راحت کیا ہے بولتی ہی نہیں تصویر تری پھر مرے جینے کی صورت کیا ہے کسی ...

    مزید پڑھیے

    گیا اب آفتاب حشر کا بھی جلوہ گر ہونا

    گیا اب آفتاب حشر کا بھی جلوہ گر ہونا شب فرقت ہماری ہے یہ کیا جانے سحر ہونا وہاں جا کر مرے نالوں کا یا رب بے اثر ہونا قیامت تھا کسی کا رات کو دشمن کے گھر ہونا بہت اچھے ہیں جن پر ظلم ہوتے ہیں زمانے کے اسی کو اہل دل کہتے ہیں منظور نظر ہونا خیال اک نازنیں کا دل میں پھر رہ رہ کے آتا ...

    مزید پڑھیے

    کس کے کھوئے ہوئے اوسان چلے آتے ہیں

    کس کے کھوئے ہوئے اوسان چلے آتے ہیں وہ جو یوں بے سر و سامان چلے آتے ہیں غیر کے ملنے کی تاکید ہے ہر خط میں مجھے کس قیامت کے یہ فرمان چلے آتے ہیں تم جو نازک ہو تو کیا آ نہیں سکتے دل میں آنکھ کی راہ بھی انسان چلے آتے ہیں گھر سے باہر نکل آیا نہ ہو وہ پردہ نشیں لوگ کیوں چاک گریبان چلے ...

    مزید پڑھیے

    جب سے آباد کیا قیس نے ویرانے کو

    جب سے آباد کیا قیس نے ویرانے کو چھیڑنے آتی ہے لیلیٰ ترے دیوانے کو پوچھ صیاد نہ کچھ روح کے گھبرانے کو قفس تن سے یہ کہتی ہے نکل جانے کو دیکھ مستانہ گھٹاؤں کو ذرا اے ساقی دوش پر آج صبا لاتی ہے میخانے کو ہوش تو گم تھے گئی شرم بھی رسوائی بھی کون ہے اب جو سنبھالے ترے دیوانے کو داغ ...

    مزید پڑھیے

    ذرا بھی دم ترے بیمار ناتواں میں نہیں

    ذرا بھی دم ترے بیمار ناتواں میں نہیں مکاں میں یوں ہے کہ جیسے کوئی مکاں میں نہیں وہ چھیڑ چھیڑ کے پوچھیں نہ دل کے درد کا حال کہو زباں سے یہ طاقت مری زباں میں نہیں چمن میں کس کے لیے بجلیاں تڑپتی ہیں گل آشیاں میں نہیں شاخ آشیاں میں نہیں تمہارے در سے اٹھاتا ہے کیوں ہمیں درباں کچھ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4