Safdar Mirzapuri

صفدر مرزا پوری

صفدر مرزا پوری کے تمام مواد

33 غزل (Ghazal)

    کیوں کہہ رہے ہو نزع میں ہم سے خفا نہ ہو

    کیوں کہہ رہے ہو نزع میں ہم سے خفا نہ ہو اس کو فریب دو جو تمہیں جانتا نہ ہو یہ چاہتے ہیں ہم کہ کوئی دوسرا نہ ہو خلوت ہو ہم ہوں تم ہو تمہاری حیا نہ ہو اے دل خدا کے واسطے ہم سے خفا نہ ہو حسن آشنا تو تھا ہی ستم آشنا نہ ہو وہ ہو جو تیری شان کے شایاں ہو اے کریم میں کیا کہوں زباں سے کہ اب ...

    مزید پڑھیے

    میری صورت کو دیکھو کچھ نہ پوچھو ماجرا میرا

    میری صورت کو دیکھو کچھ نہ پوچھو ماجرا میرا کہ جو گزری ہے مجھ پر خوب واقف ہے خدا میرا نشان پا سے چلتا ہے پتا تلووں کے چھالوں کا جما ہے دشت میں بھی دور تک نقش وفا میرا قفس میں ایک بیمار محبت جان دیتا ہے چمن والوں سے یہ پیغام کہہ دینا صبا میرا میری ناکامیٔ امید بھی ہے رحم کے ...

    مزید پڑھیے

    وعدہ رہا نہ یاد مرے مست خواب کو

    وعدہ رہا نہ یاد مرے مست خواب کو اب کیا جواب دوں دل پر اضطراب کو زیبا غرور و ناز تھا تیرے شباب کو ٹھکرا دیا مرے دل خانہ خراب کو چمکے جو داغ دل مرے روز سیاہ میں تارے دکھائی دینے لگے آفتاب کو میدان حشر میں نہ قیامت بپا ہو اور میں دل سنبھالوں آپ سنبھالیں نقاب کو لاکھوں میں چن لیا ...

    مزید پڑھیے

    دور مجھ تک نہیں آتا کبھی پیمانے کا

    دور مجھ تک نہیں آتا کبھی پیمانے کا کچھ عجب رنگ ہے ساقی ترے میخانے کا روشنی برق فلک لے کے دکھانے کو چلی رنگ دیکھا نہ گیا میرے سیہ خانے کا یاد آئیں کسی کافر کی گلابی آنکھیں رنگ دیکھا جو چھلکتے ہوئے پیمانے کا وہ ہوا خاک یہ جل جل کے گھلی جاتی ہے شمع نے چھین لیا سوز بھی پروانے ...

    مزید پڑھیے

    میں جو مر جاؤں عجب عالم رہے

    میں جو مر جاؤں عجب عالم رہے غم کو بھی مرنے کا میرے غم رہے آرزوئے وصل میں کیا دم رہے خون دل آ کر لبوں پر جم رہے چوڑیوں کی ہائے وہ دل کش صدا حشر تک یا رب مرا ماتم رہے بے خودی ہے خود فراموشی نہیں ہم نہیں ہیں آپ میں گر ہم رہے جب کسی کی بے کسی یاد آ گئی قتل میں دست ستم گر تھم رہے سامنے ...

    مزید پڑھیے

تمام