Safdar Mirzapuri

صفدر مرزا پوری

صفدر مرزا پوری کی غزل

    بھولے پن سے یہ اسے محفل جاناں سمجھا

    بھولے پن سے یہ اسے محفل جاناں سمجھا حشر کی خوب حقیقت دل ناداں سمجھا زندگانی کو خیال شب ہجراں سمجھا موت آئی تو اسے خواب پریشاں سمجھا گھر سے تن کر نکل آیا ہو کوئی مست شباب کون کمبخت گریباں کو گریباں سمجھا روز آفت ہے نئی روز قیامت ہے نئی آج تک میں نہ مزاج شب ہجراں سمجھا میں گنہ ...

    مزید پڑھیے

    سونے دیتا نہیں شب بھر دل بیمار مجھے

    سونے دیتا نہیں شب بھر دل بیمار مجھے درد نے اٹھ کے پکارا ہے کئی بار مجھے چل کے ظالم نہ دکھا شوخئ رفتار مجھے نظر آتے ہیں قیامت کے سب آثار مجھے قبر پر جب مری آتے ہیں تو رو دیتے ہیں بعد مرنے کے وہ سمجھے ہیں وفادار مجھے آپ سے آئے تھے محفل میں تری او ظالم ہائے اب آپ میں آنا ہوا دشوار ...

    مزید پڑھیے

    چھپنے والے یہ بھی چھپنے کا کوئی انداز ہے

    چھپنے والے یہ بھی چھپنے کا کوئی انداز ہے تو ہے پردے میں مگر باہر تری آواز ہے ہائے کیا بانکی ادا ہے کیا خرام ناز ہے چال خنجر کی عروس تیغ کا انداز ہے عشق میں کامل ہوں میں وہ حسن میں ممتاز ہے میں سراپا درد ہوں قاتل سراپا ناز ہے خیر ہو یا رب محبت کا ابھی آغاز ہے رنگ رخ میرا ابھی سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4