وہ چل کے ناز سے اے دل ادھر کو دیکھتے ہیں

وہ چل کے ناز سے اے دل ادھر کو دیکھتے ہیں
ہم ان کی چال کو ان کی نظر کو دیکھتے ہیں


ہم ان کی آنکھ کو ان کی نظر کو دیکھتے ہیں
وہ بزم غیر میں دیکھیں کدھر کو دیکھتے ہیں


سمجھ میں کچھ نہیں آتا یہ کیا قیامت ہے
سب اہل حشر اسی فتنہ گر کو دیکھتے ہیں


نہ اس نے جان چرائی نہ اس نے منہ موڑا
ہم ان کی تیغ کو اپنے جگر کو دیکھتے ہیں


ہماری طرح کسی کو یہ کیا اجاڑے گا
فلک کو دیکھ کے ہم اپنے گھر کو دیکھتے ہیں


ہمارا حال کوئی دیکھتا نہیں صفدرؔ
سب اہل بزم انہیں کی نظر کو دیکھتے ہیں