Sadiqa Fatimi

صادقہ فاطمی

صادقہ فاطمی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    وہ جن کی لے ہم بھول گئے وہ میٹھے گیت پرانے ہیں

    وہ جن کی لے ہم بھول گئے وہ میٹھے گیت پرانے ہیں جو سچے رشتے ناطے تھے وہ آج سبھی بیگانے ہیں کل جن سے نگاہیں ملتی تھیں اک ہوک سی دل میں اٹھتی تھی اب سارے رستے بند ہوئے وہ لوگ سبھی انجانے ہیں میں پیار کی بات کروں کس سے ہر بات خیال و خواب ہوئی کیا اپنی وفا کا ذکر کروں کہتے ہیں یہ سب ...

    مزید پڑھیے

    زیب و آرائش کے ساماں دل کو بہلاتے نہیں

    زیب و آرائش کے ساماں دل کو بہلاتے نہیں زندگی میں اب کہیں بھی پیار کے ناتے نہیں میکدے ویران ہیں مے کش بھی سب حیران ہیں موسموں کو کیا ہوا کیوں ابر اب چھاتے نہیں نفرتوں کی گرم بازاری سے جی گھبرا گیا اب محبت کے ترانے نغمہ خواں گاتے نہیں اس نے جو کچھ کہہ دیا سنتے رہے دیکھا کئے دل کے ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کا ہر چراغ ہی اک روشنی ہے اب

    یادوں کا ہر چراغ ہی اک روشنی ہے اب گزرے ترے خیال میں جو زندگی ہے اب دیر و حرم کی بات بھی اپنی جگہ سہی مسکیں وفا کے پھول وہی بندگی ہے اب کوچہ سے تیرے روز ہی گزرا کیے مگر خود سے گزر گئے ہیں تو یہ بے خودی ہے اب یہ کون طاقچوں سے اٹھا لے گیا چراغ کچھ سوجھتا نہیں ہے عجب تیرگی ہے اب وہ ...

    مزید پڑھیے

    زمیں سورج کی جانب دھیرے دھیرے رخ بدلتی ہے

    زمیں سورج کی جانب دھیرے دھیرے رخ بدلتی ہے اندھیرا خود ہی چھٹتا ہے سحر خود ہی نکلتی ہے یوں ہی پستے رہو گے وقت کی گردش میں دل والو خبر ہے انقلاب فکر سے قسمت بدلتی ہے محبت کرنے والے حوصلہ ہارے حسیں اب تک انہیں کے دم قدم سے زندگی کروٹ بدلتی ہے نہیں دیکھا ہے اس کو ہم نے اک مدت سے اے ...

    مزید پڑھیے

    چاند بدلی میں نہاں تھا ہم نے یہ جانا نہیں

    چاند بدلی میں نہاں تھا ہم نے یہ جانا نہیں وقت کی تاریکیوں میں خود کو پہچانا نہیں زندگی کی شورشوں میں وہ کہاں کیسے ہیں اب بھول جائیں گے وہ ہم کو ہم نے یہ جانا نہیں چل رہی ہیں کیوں زمیں پہ نفرتوں کی آندھیاں ہم تو سب اہل زمیں ہیں کوئی بیگانہ نہیں اس کے سجدے کا سلیقہ تو نہیں آیا ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    میں اور تم

    تم سورج میں رنگ کرن تم ساگر ہو میں موج مگن تم کھلا سمندر میں قطرہ تم سچ ہو اور میں افسانہ تم روشن دن میں شب زادی تم روشنیاں پھیلاتے ہو ذرہ ذرہ چمکاتے ہو میں ایک پجارن دیو داسی چپکے سے باہر آتی ہوں اور کرنوں کی اس برکھا میں اپنا تن من نہلاتی ہوں تم جیون جوت جگاتے ہو اور مجھ کو بھی ...

    مزید پڑھیے

    شکوہ

    یہ ترے ہونٹ یہ رخسار یہ خاموش نظر جیسے مندر میں سجے بیٹھے ہوں پتھر کے صنم میں تو ہر روز نئے دیپ لئے آتی ہوں تو نے انجان بنے رہنے کی کھائی ہے قسم میں ہوں تصویر وفا مجھ سے گریزاں کیوں ہے عشق کی لوح پہ کیا میں ہوں کوئی حرف غلط تو نے کتنوں کو نوازا ہے کرم سے اپنے میں تو رہتی ہوں یہاں ...

    مزید پڑھیے

    ہم لوگ

    ہم لوگ اندھیروں کے عادی ہم لوگ سویروں سے خائف ہم اپنا درد سمجھتے ہیں لوگوں کے درد سے کب واقف اس ظلم کی ماری دھرتی میں دکھ درد کی فصلیں اگتی ہیں بیمار فضاؤں میں ہر سو دکھ درد کی نسلیں پلتی ہیں لیکن اونچے ایوانوں میں ان رنگ بھرے کاشانوں میں اک اور ہی خلقت پلتی ہے جو اپنی ذات میں ...

    مزید پڑھیے