Sadiqa Fatimi

صادقہ فاطمی

صادقہ فاطمی کی غزل

    وہ جن کی لے ہم بھول گئے وہ میٹھے گیت پرانے ہیں

    وہ جن کی لے ہم بھول گئے وہ میٹھے گیت پرانے ہیں جو سچے رشتے ناطے تھے وہ آج سبھی بیگانے ہیں کل جن سے نگاہیں ملتی تھیں اک ہوک سی دل میں اٹھتی تھی اب سارے رستے بند ہوئے وہ لوگ سبھی انجانے ہیں میں پیار کی بات کروں کس سے ہر بات خیال و خواب ہوئی کیا اپنی وفا کا ذکر کروں کہتے ہیں یہ سب ...

    مزید پڑھیے

    زیب و آرائش کے ساماں دل کو بہلاتے نہیں

    زیب و آرائش کے ساماں دل کو بہلاتے نہیں زندگی میں اب کہیں بھی پیار کے ناتے نہیں میکدے ویران ہیں مے کش بھی سب حیران ہیں موسموں کو کیا ہوا کیوں ابر اب چھاتے نہیں نفرتوں کی گرم بازاری سے جی گھبرا گیا اب محبت کے ترانے نغمہ خواں گاتے نہیں اس نے جو کچھ کہہ دیا سنتے رہے دیکھا کئے دل کے ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کا ہر چراغ ہی اک روشنی ہے اب

    یادوں کا ہر چراغ ہی اک روشنی ہے اب گزرے ترے خیال میں جو زندگی ہے اب دیر و حرم کی بات بھی اپنی جگہ سہی مسکیں وفا کے پھول وہی بندگی ہے اب کوچہ سے تیرے روز ہی گزرا کیے مگر خود سے گزر گئے ہیں تو یہ بے خودی ہے اب یہ کون طاقچوں سے اٹھا لے گیا چراغ کچھ سوجھتا نہیں ہے عجب تیرگی ہے اب وہ ...

    مزید پڑھیے

    زمیں سورج کی جانب دھیرے دھیرے رخ بدلتی ہے

    زمیں سورج کی جانب دھیرے دھیرے رخ بدلتی ہے اندھیرا خود ہی چھٹتا ہے سحر خود ہی نکلتی ہے یوں ہی پستے رہو گے وقت کی گردش میں دل والو خبر ہے انقلاب فکر سے قسمت بدلتی ہے محبت کرنے والے حوصلہ ہارے حسیں اب تک انہیں کے دم قدم سے زندگی کروٹ بدلتی ہے نہیں دیکھا ہے اس کو ہم نے اک مدت سے اے ...

    مزید پڑھیے

    چاند بدلی میں نہاں تھا ہم نے یہ جانا نہیں

    چاند بدلی میں نہاں تھا ہم نے یہ جانا نہیں وقت کی تاریکیوں میں خود کو پہچانا نہیں زندگی کی شورشوں میں وہ کہاں کیسے ہیں اب بھول جائیں گے وہ ہم کو ہم نے یہ جانا نہیں چل رہی ہیں کیوں زمیں پہ نفرتوں کی آندھیاں ہم تو سب اہل زمیں ہیں کوئی بیگانہ نہیں اس کے سجدے کا سلیقہ تو نہیں آیا ...

    مزید پڑھیے

    گزرے ہیں تیرے ساتھ جو دن رات ابھی تک

    گزرے ہیں تیرے ساتھ جو دن رات ابھی تک آنکھوں میں بسے ہیں وہی لمحات ابھی تک کچھ عشق کی لذت بھی ہے کچھ سوزش دل بھی تازہ ہیں مرے دل میں یہ سوغات ابھی تک کرتی ہوں کبھی جب تری تصویر سے باتیں کیوں آنکھ سے ہوتی ہے یہ برسات ابھی تک وہ تیرا تبسم وہ محبت بھری نظریں رقصاں ہے لہو میں تری ہر ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی آنکھ اس لئے نم ہے

    عشق کی آنکھ اس لئے نم ہے حسن کی زندگی بہت کم ہے راز ہستی سمجھ سکا ہے کون یوں تو ہاتھوں میں ساغر جم ہے اے مرے ہم سفر سنبھل کے چلو راستے کا چراغ مدھم ہے چاند بدلی میں چھپ نہ جائے کہیں گیسوئے یار آج برہم ہے اس کی ہر بات ہے مرا ایماں سر تسلیم آج بھی خم ہے

    مزید پڑھیے

    کب ہمیں خود پہ اعتبار آیا

    کب ہمیں خود پہ اعتبار آیا بس ترے نام سے قرار آیا زمزمہ خواں جو تیرے حسن کا تھا مجھ کو اس پر بھی کیسا پیار آیا کیسا خوں راستوں میں بہتا ہے کیسی بستی ہے کیا دیار آیا اس کے وعدے تو صرف وعدے تھے پھر بھی ہر بار اعتبار آیا

    مزید پڑھیے