زیب و آرائش کے ساماں دل کو بہلاتے نہیں

زیب و آرائش کے ساماں دل کو بہلاتے نہیں
زندگی میں اب کہیں بھی پیار کے ناتے نہیں


میکدے ویران ہیں مے کش بھی سب حیران ہیں
موسموں کو کیا ہوا کیوں ابر اب چھاتے نہیں


نفرتوں کی گرم بازاری سے جی گھبرا گیا
اب محبت کے ترانے نغمہ خواں گاتے نہیں


اس نے جو کچھ کہہ دیا سنتے رہے دیکھا کئے
دل کے افسانے زباں پر آہ کیوں آتے نہیں