وہ جن کی لے ہم بھول گئے وہ میٹھے گیت پرانے ہیں

وہ جن کی لے ہم بھول گئے وہ میٹھے گیت پرانے ہیں
جو سچے رشتے ناطے تھے وہ آج سبھی بیگانے ہیں


کل جن سے نگاہیں ملتی تھیں اک ہوک سی دل میں اٹھتی تھی
اب سارے رستے بند ہوئے وہ لوگ سبھی انجانے ہیں


میں پیار کی بات کروں کس سے ہر بات خیال و خواب ہوئی
کیا اپنی وفا کا ذکر کروں کہتے ہیں یہ سب افسانے ہیں


مخلوق کو زندہ رہنے دو یہ دھرتی سب کی دھرتی ہے
ہم سب کو زیست کی راہوں میں مل جل کر بوجھ اٹھانے ہیں


تم جس کو شراب سمجھتے ہو انساں کا لہو ہے ساغر میں
عشاق کا مقتل ہے پیارے تم کہتے ہو میخانے ہیں