Sadiqa Fatimi

صادقہ فاطمی

صادقہ فاطمی کی نظم

    میں اور تم

    تم سورج میں رنگ کرن تم ساگر ہو میں موج مگن تم کھلا سمندر میں قطرہ تم سچ ہو اور میں افسانہ تم روشن دن میں شب زادی تم روشنیاں پھیلاتے ہو ذرہ ذرہ چمکاتے ہو میں ایک پجارن دیو داسی چپکے سے باہر آتی ہوں اور کرنوں کی اس برکھا میں اپنا تن من نہلاتی ہوں تم جیون جوت جگاتے ہو اور مجھ کو بھی ...

    مزید پڑھیے

    شکوہ

    یہ ترے ہونٹ یہ رخسار یہ خاموش نظر جیسے مندر میں سجے بیٹھے ہوں پتھر کے صنم میں تو ہر روز نئے دیپ لئے آتی ہوں تو نے انجان بنے رہنے کی کھائی ہے قسم میں ہوں تصویر وفا مجھ سے گریزاں کیوں ہے عشق کی لوح پہ کیا میں ہوں کوئی حرف غلط تو نے کتنوں کو نوازا ہے کرم سے اپنے میں تو رہتی ہوں یہاں ...

    مزید پڑھیے

    ہم لوگ

    ہم لوگ اندھیروں کے عادی ہم لوگ سویروں سے خائف ہم اپنا درد سمجھتے ہیں لوگوں کے درد سے کب واقف اس ظلم کی ماری دھرتی میں دکھ درد کی فصلیں اگتی ہیں بیمار فضاؤں میں ہر سو دکھ درد کی نسلیں پلتی ہیں لیکن اونچے ایوانوں میں ان رنگ بھرے کاشانوں میں اک اور ہی خلقت پلتی ہے جو اپنی ذات میں ...

    مزید پڑھیے