رچی درولیہ کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    وہ شب کس تیرگی میں کھو گئی ہے

    وہ شب کس تیرگی میں کھو گئی ہے پلٹ کر پھر نہ آئی جو گئی ہے ابھی آتی ہوں کہہ کر وہ گئی ہے بہانا ہی بنا کر تو گئی ہے محبت سوچ کر میں نے نہیں کی محبت عادتاً پھر ہو گئی ہے جو کہتی ہے کہ خوش ہے دور رہ کر وہ میرا نام سن کر رو گئی ہے تری خوشبو کا خط میں ذکر پڑھ کر دوانی ایک تتلی ہو گئی ...

    مزید پڑھیے

    اسے جو دیکھا تو دیکھ کر وہ لگا محبت کا اک ستارا

    اسے جو دیکھا تو دیکھ کر وہ لگا محبت کا اک ستارا زمیں سے ہو کر گزر رہا تھا خدا کی رحمت کا اک ستارا تھکی ہوئی شب جہاں رکی تھی جہاں ڈبویا تھا چاند اس نے دعا میں شب نے گرا دیا اس جگہ پہ قسمت کا اک ستارا بہائے ہجرت میں اشک لاکھوں مگر کہاں تھی وہ بات ان میں جو بات اس میں ہے جو گرا ہے مژہ ...

    مزید پڑھیے

    کہاں یہ چند راتوں کا اثر ہے

    کہاں یہ چند راتوں کا اثر ہے زمانے پر زمانوں کا اثر ہے اکیلے بیٹھ کر یوں مسکرانا یہ ہاتھوں میں کتابوں کا اثر ہے مکمل ہو رہا ہے عشق میرا ارادوں سے وفاؤں کا اثر ہے محبت گونجتی رہتی ہے مجھ میں یہ برسوں کی خلاؤں کا اثر ہے صفت جتنی بھی مجھ کو ہے عطا وہ تمہارے ساتھ باتوں کا اثر ...

    مزید پڑھیے

    سمندر تھا کبھی صحرا ہوا ہے

    سمندر تھا کبھی صحرا ہوا ہے وہ کیا تھا اور دیکھو کیا ہوا ہے نہیں معلوم اس کو حشر اپنا پرندہ جال پر بیٹھا ہوا ہے گناہ عشق میں کیسی رہائی تمہارے ساتھ تو دھوکہ ہوا ہے کسی نے حال پوچھا تب یہ جانا ہمیں تو نام تک بھولا ہوا ہے نشانی آخری یہ ہے کسی کی جو آنسو آنکھ میں ٹھہرا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    شرارت ہے منانے کی یا منوانے کا جھگڑا ہے

    شرارت ہے منانے کی یا منوانے کا جھگڑا ہے ہیں دونوں صورتیں قاتل قیامت جیسا جھگڑا ہے تصور میں ترا چہرہ ذہن میں بات ہے تیری یہ دوری کیسی دوری ہے یہ جھگڑا کیسا جھگڑا ہے منانا بھی نہیں آساں سمجھ جانا بھی ہے مشکل ذرا سا وقت دو مجھ کو یہ خود سے پہلا جھگڑا ہے کہیں پر پھول کھلتے ہیں کہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 نظم (Nazm)

    اڑان

    من کا یہ آنچل چاہتا تو ہے کھلے آسمان میں اڑنا حوصلہ ہے دشائیں ہیں اور پنکھ بھی ہیں اڑنے کے لیے مگر اسے اڑنے سے انکار ہے کہ اب بھی اس کا کوئی سرا زمین سے جڑا ہے شاید

    مزید پڑھیے

    تلاش

    خاموش تھا ساحل لہریں بھی تھم چکی تھیں پانی میں جھانکتے ہوئے تاروں کی ایک لڑی تھی چپکے سے بہہ رہی ہوا میں سانسوں کی آواز تھی کھویا تو کچھ نہیں تھا پھر بھی جانے کیا تلاش تھی تنہائی میں اکثر جو یاد آئی ہے یہ وہ بات ہے ہم کو تو یاد آج بھی پہلی وہ ملاقات ہے ایک شخص جو تھا اجنبی دو قدم ...

    مزید پڑھیے

    ایک اور برسات

    کل رات زوروں کی برسات تھی آنکھوں کے آسمان پر بھی یادوں کے بادل چھائے تھے برسات کی بوندیں اور آنکھوں کے بادل ساتھ ساتھ رات بھر برستے رہے مانو ہر برستی بوند خاموشیوں کو توڑتا ہوا ایک لفظ بن گئی تھی دونوں کے بیچ گفتگو رات بھر ہوئی تھی صبح دیکھا آسمان صاف تھا وہ کھل کر مسکرا رہا ...

    مزید پڑھیے

    تم کہیں نہیں

    کوئی بھی تو دن نہیں ایسا جب باتیں نہ کی ہوں تم سے کوئی بھی تو پل نہیں ایسا جب سوچا نہ ہو تمہیں کوئی ایک بھی تو دعا نہیں ایسی جس میں تم شامل نہیں اور کچھ بھی تو رہا نہیں ایسا جسے دل نے کہا اور دل نے سنا نہیں مانا کہ تم ساتھ ہو ہر دم اس دل کے بہت پاس ہو ہمدم مگر یوں ہی کبھی سوچتا ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    کشمکش

    ہر رات جا کر چھت پہ اک ایسا ستارا ڈھونڈھنا ممکن ہو جس کا ٹوٹنا اپنی نظر کے سامنے کچھ دیر تک کر آسماں کو تھک چکیں پلکیں گری جب کھلی پلکیں تو دیکھا آسماں قدموں پے تھا وہ کھڑے تھے سامنے جن کی تھی دل کو آرزو دیکھا اسی پل گر رہا ہے ایک ستارا ٹوٹ کر اب یہ تھی الجھن کہ ہم دیکھیں انہیں یا ...

    مزید پڑھیے

تمام