شرارت ہے منانے کی یا منوانے کا جھگڑا ہے

شرارت ہے منانے کی یا منوانے کا جھگڑا ہے
ہیں دونوں صورتیں قاتل قیامت جیسا جھگڑا ہے


تصور میں ترا چہرہ ذہن میں بات ہے تیری
یہ دوری کیسی دوری ہے یہ جھگڑا کیسا جھگڑا ہے


منانا بھی نہیں آساں سمجھ جانا بھی ہے مشکل
ذرا سا وقت دو مجھ کو یہ خود سے پہلا جھگڑا ہے


کہیں پر پھول کھلتے ہیں کہیں پر شعر ہوتے ہیں
مگر جو سب سے اعلیٰ ہے وہ تیرا میرا جھگڑا ہے


عہد کی بات مت چھیڑو وفا کا ذکر رہنے دو
اسی سے بد گمانی ہے اسی کا سارا جھگڑا ہے


وظیفہ پڑھ لیا میں نے کہ وہ خاموشیاں ٹوٹیں
خدا تو پھر خدا ہے اور خدا سے کیسا جھگڑا ہے


نہ تھا الزام اس کے سر نہ تھی میری خطا کوئی
یہ اکتاہٹ کی دوری ہے یہ بے وجہ کا جھگڑا ہے