کہاں یہ چند راتوں کا اثر ہے

کہاں یہ چند راتوں کا اثر ہے
زمانے پر زمانوں کا اثر ہے


اکیلے بیٹھ کر یوں مسکرانا
یہ ہاتھوں میں کتابوں کا اثر ہے


مکمل ہو رہا ہے عشق میرا
ارادوں سے وفاؤں کا اثر ہے


محبت گونجتی رہتی ہے مجھ میں
یہ برسوں کی خلاؤں کا اثر ہے


صفت جتنی بھی مجھ کو ہے عطا وہ
تمہارے ساتھ باتوں کا اثر ہے


جہاں تک دیکھتی ہوں تم ہی تم ہو
تصور پر سرابوں کا اثر ہے


پرندوں سے صبا سے خوشبوؤں سے
متأثر ہوں خرابوں کا اثر ہے


اچانک نیم شب وہ یاد آئے
نمایاں دو ستاروں کا اثر ہے


وثوق اتنا سوالوں میں ہمارے
تمہارے کچھ جوابوں کا اثر ہے