Rifat Al-Husaini

رفعت الحسینی

رفعت الحسینی کی غزل

    جواب ان کی جفاؤں کا یوں دیا جائے

    جواب ان کی جفاؤں کا یوں دیا جائے دلوں سے نقش وفا ہی مٹا دیا جائے سرشک خون جگر زہر یا شراب اے دوست بتا یہ تو کہ ترے غم میں کیا پیا جائے جو کوئی چاک گریباں کہیں ملے یارو تو اپنے تار گریباں سے وہ سیا جائے کسی کے ہاتھ میں خنجر کسی ہتھیلی پہ سر تمہارے شہر میں اب کس طرح جیا جائے جہان ...

    مزید پڑھیے

    عزم سفر جب خام نہیں ہے

    عزم سفر جب خام نہیں ہے پھر منزل دو گام نہیں ہے عشق حبیب حق ہے جن کو ان کو غم ایام نہیں ہے اس کو سزا دیتے ہیں منصف جس پہ کوئی الزام نہیں ہے اختر شعریؔ کے در جیسا شہر میں فیض عام نہیں ہے آئینہ مت دیکھو رفعتؔ اب چہرہ گلفام نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    رہتی ہے یاد یار دل بے قرار میں

    رہتی ہے یاد یار دل بے قرار میں ٹھہرا ہوا ہے جام کف رعشہ دار میں اتنا خلوص زاہد شب زندہ دار میں شاید کہ یہ نماز ہے حوروں کے پیار میں جیتے رہیں گے گردش لیل و نہار میں پیتے رہیں گے موسم نا سازگار میں زاہد یہ میرے اشک ندامت تو دیکھنا ہوتے ہیں جذب دامن پروردگار میں ہے زندگی تو جیت ...

    مزید پڑھیے

    ذوق تلاش یار کہاں سے کہاں ہے آج

    ذوق تلاش یار کہاں سے کہاں ہے آج اب میری گرد راہ سفر کہکشاں ہے آج صدیوں سے ظلمتوں کا زمانے پہ راج ہے اے آفتاب صبح تری ضو کہاں ہے آج جن منزلوں کی گرد فرشتے نہ چھو سکے ان منزلوں کے پاس مرا کارواں ہے آج باب حرم ہے وا نہ کلیسا کے در ہیں وا یارو چلو کہ وا در پیر مغاں ہے آج رفعتؔ یہ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہیں دیر و حرم صاحب نظر کے لئے

    نہیں ہیں دیر و حرم صاحب نظر کے لئے مچل رہی ہے جبیں تیرے سنگ در کے لئے ہمارے پاؤں کے بوسے لئے ستاروں نے تمہاری راہ میں نکلے جو ہم سفر کے لئے یہ کیسی انجمن ناز ہے کہ دیوانے ترس رہے ہیں قرار دل و نظر کے لئے صبا یہ کوچۂ جاناں میں جا کے کہہ دینا ذرا سی خاک ملے سرمۂ نظر کے لئے کسی کا ...

    مزید پڑھیے

    چاہتوں کا جو شجر ہے دوستو

    چاہتوں کا جو شجر ہے دوستو آج بے برگ و ثمر ہے دوستو اڑ رہی ہے جو ستاروں سے پرے اپنی ہی گرد سفر ہے دوستو دامن زریں امیر شہر کا خون میں اپنے ہی تر ہے دوستو اشک غم پی پی کے اپنے شہر میں مسکرانا بھی ہنر ہے دوستو منزل خورشید سے آگے چلو موسم پرواز و پر ہے دوستو کار ہائے زندگی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    تری تلاش سے مجھ کو کبھی مفر نہ ملے

    تری تلاش سے مجھ کو کبھی مفر نہ ملے میں چاہتا ہوں مجھے تیرا سنگ در نہ ملے نفس نفس تو ملے وہ نظر نظر نہ ملے وہ عمر بھر بھی ملے اور عمر بھر نہ ملے رلائے جا غم فرقت بہ شان خودداری وہ حال پوچھنے آئیں تو آنکھ تر نہ ملے ہے درد عشق ہی دراصل زندگی میری خدا کرے مجھے غم خوار و چارہ گر نہ ...

    مزید پڑھیے

    مری تلاش و طلب ہے نئی زمیں کے لئے

    مری تلاش و طلب ہے نئی زمیں کے لئے ہے کہکشاں کی ضرورت تری جبیں کے لئے کبھی ستارۂ زہرا ہنسا تو میں سمجھا مری نگاہ کے بوسے تری جبیں کے لئے زبان شعر میں کہتا ہوں ذکر محنت و زر صدائے عام ہے یاران نکتہ چیں کے لئے اسی کی یاد سے خوش ہے دل حزیں میرا اسی کی یاد قیامت دل حزیں کے لئے تمہیں ...

    مزید پڑھیے

    زمیں پہ جن کو حجاب و حیا ضروری ہے

    زمیں پہ جن کو حجاب و حیا ضروری ہے غضب ہے ان کی حجاب و حیا سے دوری ہے انہیں کو ملتا ہے در سے حضور عالی کے لبوں پہ جن کے میاں آج جی حضوری ہے شجر شجر پہ چمن میں خزاں کے ڈیرے ہیں نہ برگ و گل نہ کہیں نغمۂ طیوری ہے شکم جو نان و نمک کے لئے ترستے ہیں نہ ان کی شب ہے سہانی نہ صبح نوری ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے غم میں ہوئے ہیں وہ سوگوار تو کیا

    ہمارے غم میں ہوئے ہیں وہ سوگوار تو کیا بہائے اشک اب آ کر سر مزار تو کیا عدو کے دوش پہ بکھری ہے زلف یار تو کیا خزاں کی گود میں ہے موسم بہار تو کیا ہزار بار زمانے پہ فتح پائی ہے اگر ہوئی ہے محبت میں ایک ہار تو کیا طلوع مہر منور تو رک نہیں سکتا رخ سحر پہ ہے چھایا ہوا غبار تو کیا چلا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2