جواب ان کی جفاؤں کا یوں دیا جائے
جواب ان کی جفاؤں کا یوں دیا جائے دلوں سے نقش وفا ہی مٹا دیا جائے سرشک خون جگر زہر یا شراب اے دوست بتا یہ تو کہ ترے غم میں کیا پیا جائے جو کوئی چاک گریباں کہیں ملے یارو تو اپنے تار گریباں سے وہ سیا جائے کسی کے ہاتھ میں خنجر کسی ہتھیلی پہ سر تمہارے شہر میں اب کس طرح جیا جائے جہان ...