رہتی ہے یاد یار دل بے قرار میں
رہتی ہے یاد یار دل بے قرار میں
ٹھہرا ہوا ہے جام کف رعشہ دار میں
اتنا خلوص زاہد شب زندہ دار میں
شاید کہ یہ نماز ہے حوروں کے پیار میں
جیتے رہیں گے گردش لیل و نہار میں
پیتے رہیں گے موسم نا سازگار میں
زاہد یہ میرے اشک ندامت تو دیکھنا
ہوتے ہیں جذب دامن پروردگار میں
ہے زندگی تو جیت بھی ہو جائے گی کبھی
اے دل نہ ہو ملول محبت کی ہار میں
وہ جان صد بہار نہ جانے کب آئے گا
صدیاں گزر گئی ہیں فریب بہار میں
رفعتؔ حریم ناز کے پردے الٹ گئے
میری نگاہ شوق کے پہلے ہی وار میں