ہمارے غم میں ہوئے ہیں وہ سوگوار تو کیا

ہمارے غم میں ہوئے ہیں وہ سوگوار تو کیا
بہائے اشک اب آ کر سر مزار تو کیا


عدو کے دوش پہ بکھری ہے زلف یار تو کیا
خزاں کی گود میں ہے موسم بہار تو کیا


ہزار بار زمانے پہ فتح پائی ہے
اگر ہوئی ہے محبت میں ایک ہار تو کیا


طلوع مہر منور تو رک نہیں سکتا
رخ سحر پہ ہے چھایا ہوا غبار تو کیا


چلا ہے لے کے ہمیں شوق آبلہ پائی
ہماری راہ گزر میں بچھے ہیں خار تو کیا


یہاں تو تشنہ لب و تشنہ کام ہیں رفعتؔ
عروج پر ہے جو ساقی کا کاروبار تو کیا