Raz Chandpuri

راز چاندپوری

راز چاندپوری کی غزل

    قصۂ حسن نہیں عشق کی روداد نہیں

    قصۂ حسن نہیں عشق کی روداد نہیں حیف یہ بزم ترے ذکر سے آباد نہیں مورد رنج و الم کشتۂ بیداد نہیں وائے بر عیش جہاں مجھ کو خدا یاد نہیں ہم صفیران چمن واہ یہ پرسش یہ کرم اب مجھے شکوۂ بے مہریٔ صیاد نہیں میں ہوں ناشاد ازل خیر مگر حیرت ہے عشرت آباد جہاں میں بھی کوئی شاد نہیں قصۂ جور ...

    مزید پڑھیے

    توفیق اگر رہبر منزل نہیں ہوتی

    توفیق اگر رہبر منزل نہیں ہوتی معراج محبت کبھی حاصل نہیں ہوتی جو سوز محبت سے نہ ہو شعلہ بداماں وہ شمع کبھی رونق محفل نہیں ہوتی جو آنکھ نہ ہو حسن حقیقت کی شناسا وہ دید رخ یار کے قابل نہیں ہوتی جب تک نہ بھرے رنگ وفا مانیٔ فطرت تصویر محبت کبھی کامل نہیں ہوتی دل کش ہیں کچھ ایسے رہ ...

    مزید پڑھیے

    دل کو حریف گردش دوراں کئے ہوئے

    دل کو حریف گردش دوراں کئے ہوئے بیٹھا ہوا ہوں زیست کا ساماں کئے ہوئے اب مشکلات راہ محبت کا ذکر کیا اک عمر ہو گئی انہیں آساں کئے ہوئے پیتا ہوں روز پیتا ہوں تلخابۂ امید احساس لطف ساقیٔ دوراں کئے ہوئے بہلا رہا ہوں دل کو فریب خیال سے امید غم گساریٔ یاراں کئے ہوئے بت خانۂ مجاز سے ...

    مزید پڑھیے

    دل نہیں پہلو میں درد دل نہیں

    دل نہیں پہلو میں درد دل نہیں آہ اب جینے کا کچھ حاصل نہیں سرد ہے ہنگامۂ بزم جہاں میں نہیں تو گرمئ محفل نہیں آرزو جب تھی ہزاروں تھے حریف اب کوئی بھی غم گسار دل نہیں اے نگاہ شوق تو دھوکا نہ دے وہ تو ہے حد نظر ساحل نہیں رازؔ مل جاتی ہے فکروں سے نجات شاعری کا اور کچھ حاصل نہیں

    مزید پڑھیے

    اک خانماں خراب کی دولت کہیں جسے

    اک خانماں خراب کی دولت کہیں جسے وہ درد دل میں ہے کہ محبت کہیں جسے رعنائی خیال کے قربان جائیے صورت ہے وہ نظر میں حقیقت کہیں جسے درد فراق یار کی مجبوریاں بجا اتنا تو ہو نہ شور قیامت کہیں جسے دے سکتا ہو تو دے مجھے داد ستم کشی یا وہ سلوک کر کہ عداوت کہیں جسے لذت کش نظارہ ہے تیری ...

    مزید پڑھیے

    مری فطرت حقیقت آشنا معلوم ہوتی ہے

    مری فطرت حقیقت آشنا معلوم ہوتی ہے نظر پڑتی ہے جس شے پر خدا معلوم ہوتی ہے سراپا سوز لیکن جاں فزا معلوم ہوتی ہے صدائے ساز دل حق کی صدا معلوم ہوتی ہے بہت خوش ظرف و خوش بیں ہے فضائے وادیٔ غربت بظاہر ہمدم‌ و درد آشنا معلوم ہوتی ہے یہ کیسی زندگی ہے اے اسیر دام خوش فہمی جفائے باغباں ...

    مزید پڑھیے

    رہزن نہیں حریف نہیں ہم سفر نہیں

    رہزن نہیں حریف نہیں ہم سفر نہیں راہ طلب میں اہل ہوس کا گزر نہیں آئین بزم دہر سے تو بے خبر نہیں لیکن خدا کا شکر کہ میں کم نظر نہیں حسن نگاہ و کم نظری میں یہ فرق ہے سب با ہنر ہیں اور کوئی با ہنر نہیں نشر جفا و جور بھی ہے اک ادائے خاص حسن نگاہ لطف سے میں بے خبر نہیں نازاں ہیں اپنی ...

    مزید پڑھیے

    دل ربا بھی وہ دل نواز بھی ہے

    دل ربا بھی وہ دل نواز بھی ہے اور پھر سب سے بے نیاز بھی ہے روح فرسا ہے سوز عشق مگر مجھ سے پوچھو تو جاں نواز بھی ہے شکوۂ دور آسماں ہی نہیں اپنی قسمت پہ مجھ کو ناز بھی ہے کیا تماشا ہے محفل ہستی اک حقیقت بھی ہے مجاز بھی ہے جو خدا سے بھی کہہ نہیں سکتا میرے دل میں نہاں وہ راز بھی ...

    مزید پڑھیے

    عشرت حال میں اندیشۂ فردا کرنا

    عشرت حال میں اندیشۂ فردا کرنا میرے مشرب میں نہیں یہ غم بے جا کرنا فکر انجام نہیں فرض کسی مے کش پر ہاں مگر بادۂ آغاز کی پروا کرنا محو نظارہ زمانہ ہے مگر حاصل دید ایسا آساں نہیں دنیا کا نظارا کرنا حاصل زیست ہے کیا مے کدۂ ہستی میں تلخیٔ بادۂ امید گوارا کرنا دیکھ اے بے خودیٔ ...

    مزید پڑھیے

    خودی کیا اور خودی کا مدعا کیا

    خودی کیا اور خودی کا مدعا کیا جو بندہ ہے بنے گا وہ خدا کیا کسی خودبیں سے ہوتا آشنا کیا تجھے دیکھا تھا دنیا دیکھتا کیا قیامت خیز جس کی ابتدا ہو پھر اس کی انتہا کا پوچھنا کیا ترے جلووں نے فرصت ہی نہیں دی میں نیرنگ زمانہ دیکھتا کیا تجلی راز ہے صحرائے ہستی حریم حسن کا پردہ اٹھا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2