قصۂ حسن نہیں عشق کی روداد نہیں
قصۂ حسن نہیں عشق کی روداد نہیں حیف یہ بزم ترے ذکر سے آباد نہیں مورد رنج و الم کشتۂ بیداد نہیں وائے بر عیش جہاں مجھ کو خدا یاد نہیں ہم صفیران چمن واہ یہ پرسش یہ کرم اب مجھے شکوۂ بے مہریٔ صیاد نہیں میں ہوں ناشاد ازل خیر مگر حیرت ہے عشرت آباد جہاں میں بھی کوئی شاد نہیں قصۂ جور ...