رہزن نہیں حریف نہیں ہم سفر نہیں

رہزن نہیں حریف نہیں ہم سفر نہیں
راہ طلب میں اہل ہوس کا گزر نہیں


آئین بزم دہر سے تو بے خبر نہیں
لیکن خدا کا شکر کہ میں کم نظر نہیں


حسن نگاہ و کم نظری میں یہ فرق ہے
سب با ہنر ہیں اور کوئی با ہنر نہیں


نشر جفا و جور بھی ہے اک ادائے خاص
حسن نگاہ لطف سے میں بے خبر نہیں


نازاں ہیں اپنی ہمت و جرأت پہ راہرو
ایثار رہنما پہ کسی کی نظر نہیں


ساقی کی ایک بات ہے تفسیر کائنات
تو کم نظر نہیں تو کوئی کم نظر نہیں


اپنے خلوص پر ہے مجھے رازؔ اعتماد
نشتر زنی سے غیر کی میں بے خبر نہیں